اسلا م آباد( نیوزٹویو) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے زرعی آمدنی ،ریٹیلرز، اوررئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ٹیکس وصول کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔آئی ایم ایف نے ان سیکٹرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کا پروگرام آئی ایم ایف سے شیئرکردیا ہے پروگرام کا جائزہ لینے کے بعد آئی ایم ایف مزید اقدامات تجویز کرے گاذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریٹیلرز، زرعی انکم ٹیکس اور رئیل اسٹیٹ سے ٹیکس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کی صورت میں فوری طورپرنئے اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستانی معاشی ٹیم کی آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات جاری ہیں، ایف بی آر نے رواں مالی سال کے اختتام تک ریونیو پروجیکشن رپورٹ آئی ایم ایف کو فراہم کر دی جس پرمالیاتی ادارہ 11 نومبر تک رسپانس دے گا۔ٹیکس کلیکشن میں شارٹ فال ہوا تو ریٹیلرز پر دسمبر کے بعد سے فکسڈ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کرنے کے لئے اسکیم متعارف کرانے کے اختیارات ایف بی آر کے پاس ہیں، ایگریکلچر پر ٹیکس کے لئے صوبوں سے مشاورت اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کے لئے انفورسمنٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ جن شعبوں سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں سے پورا ٹیکس لیا جائے۔
آئی ایم ایف مشن نے ٹیکس پالیسی میں ترامیم اور ٹیکس فالز ختم کرنے کے لئے ایف بی آر کو تجاویز دی ہیں ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کی صورت میں فوری طور پر نئے اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق جن سیکٹرز سے ٹیکس وصولی کم ہے مالیاتی ادارے نے وہاں ٹیکس پالیسی مؤثر بنا کر انفورسمنٹ کرنے کی بھی تجویز دی ہے
