اسرائیلی بمباری،شہیدفلسطینیوں کی تعداد9ہزارسےتجاوز،نسل کشی روکی جائے، اقوام متحدہ

غزہ(ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج  بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کی غزہ کی پٹی پر مسلسل وحشیانہ  بمباری جاری رکھے ہوئےہے اب تک اس بمباری کے نتیجے میں شہید ہونےوالےمعصوم  فلسطینی  مردوخواتین اوربچوں کی تعداد 9ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ جبالیہ کیمپ پر حملوں میں  شہید ہونے والے فلسطینیوں   کی تعداد 195ہوچکی ہے جبکہ مجموعی طورپر صیہونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 271 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور فلسطین میں موجود خصوصی نمائندوں نے کہا ہے کہ غزہ میں نسلی کشی اور انسانی بحران روکنے کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم متفق ہیں کہ فلسطین کے شہری نسل کشی کے بدترین خطرات سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ کرنے کا وقت ہے، اسرائیل کے اتحادیوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اپنے اقدامات سے اس بحران کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ غزہ میں 20 ہزار سے زائد زخمی پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شدید زخمیوں کو مصر منتقل کرنے کے لیے ایک معمولی گنجائش پیدا ہوگئی ہے۔غزہ میں موجود 20 ہزار زخمیوں کو محاصرےکی وجہ سے طبی سہولیات تک محدود رسائی ہے۔

غزہ کی حکومت نے کہا ہے کہ جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 195 ہوگئی ہے۔

حکومتی پریس آفس نے بیان میں کہا کہ عہدیداروں نے 195 شہدا، 120 افراد کے لاپتا ہونے اور 777 افراد کے زخمی ہونے کی رپورٹ دی ہے۔

فرانسیسی حکومت نے کہا کہ وہ شہریوں کے بھاری نقصان کے ہر واقعے پر انتہائی تشویش میں مبتلا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ بلاتفریق حملے بدترین جنگی جرائم ثابت ہوسکتے ہی

مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے تقریباً 7ہزار غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل لوگوں کو نکالنے میں مدد کرے گا جہاں سے آج تقریباً 400 افراد کے گزرنے کی توقع ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں معاون وزیر خارجہ اسمٰعیل خیرات نے کہا کہ مصر رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں معاونت کی تیاری کر رہا ہے۔اسمٰعیل خیرات نے کہا کہ 60 ملکوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 7ہزار افراد کے انخلا میں مدد کی جائے گی لیکن بیان میں واضھ نہیں کیا گیا کہ ان لوگوں کو کتنے عرصے میں جنگ زدہ علاقے سے نکالا جا سکے۔

   ہائی کمشنر ہیومن رائٹس (او ایچ سی ایچ آر) نیویارک دفتر کے ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے۔الجزیرہ کو انٹرویو میں کریگ موخیبر نے ہیومن رائٹس کے دفتر کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی وجوہات سے آگاہ کیا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری کشیدگی کے بعد سے غزہ میں اس کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنے کم وقت میں کسی تنازع میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں