غزہ (ویب ڈیسک) اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار 5 ہو چکی ہے جبکہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہے۔
اتوار کواسرائیلی طیاروں نے غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ کے قریب سڑکوں پر بھی شدید بمباری کی لیکن ابھی تک اس حملے میں اموات کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ میں بیت ہنون کے علاقے میں جبالیایہ کے پناہ گزین کیمپ سے متصل سڑکوں پر بمباری کی تاکہ ان علاقوں کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع کیا جا سکے۔
ادھر فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ہمیں وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر غزہ کی پٹی پر واقع القدس ہسپتال خالی کردیں ورنہ وہاں بمباری کردی جائے گی ۔ہلال احمر نے فیس بُک پر جاری بیان میں کہا کہ آج صبح سے ہسپتال سے 50 میٹر دور متعدد بار چھاپے مارے گئے ہیانہوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں کہ اسرائیل نے القدس ہسپتال خالی نہ کرنے پر اس پر بمباری کی دھمکی دی ہے۔
غزہ کے ایک ڈاکٹر غسان ابو ستہ نے کہا ہے کہ اسرائیل محصور علاقے میں فاسفورس بموں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ کل ایک 13 سالہ بچے کا علاج کیا جس کی ٹانگیں اور رانیں مخصوص فاسفورس جلی ہوئی تھیں۔
اسرائیلی فوج نے حماس کے خلاف حملے تیز کر دیے ہیں اور غزہ کے اندر لڑنے والے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ٹیلی ویژن پر بریفنگ کے دوران کہا کہ راتوں رات ہم نے غزہ میں آئی ڈی ایف فورسز کی تعداد کو بڑھا دیا اور وہ وہاں پہلے سے لڑنے والی افواج کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہزاروں افراد کی جانب سے خوراک کے گوداموں میں توڑ پھوڑ کے بعد نظام زندگی درہم برہم ہونا شروع ہو گیا ہے۔خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا کہ کئی گوداموں سے گندم، آٹا اور دیگر ضروری سامان لوٹ لیا گیا ہے۔غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ تھامس وائٹ نے کہا کہ یہ ایک تشویشناک علامت ہے کہ 3 ہفتوں سے جاری جھڑپوں اور کڑے محاصرے کے بعد نظامِ زندگی درہم برہم ہونا شروع ہو رہا ہے۔