لاہور(نیوزٹویو)پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو پیش کش کی ہے کہ اگر شوگرملوں کو مستقل اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے تو اس سے ملکی خزانے کو سالا نہ 2ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) نے کہا ہے کہ چینی کی بین الاقوامی قیمتیں اس وقت 750 امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہیں اور یہ حکومتِ پاکستان کیلئے انتہائی موزوں وقت ہے کہ وہ سرپلس چینی کو برآمد کرنے اور اپنےزرِمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے تقریباً 400 ملین امریکی ڈالر کا کمانے کا بروقت فیصلہ کرے۔
اس سے قبل جب مارچ 2022 میں گنے کی تاریخی بمپر فصل سے80 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی پیداوار ہوئی،جس میں سے تقریباً 20 لاکھ میٹرک ٹن سرپلس چینی کی پیداوار کے ساتھ، شوگر انڈسٹری حکومت سے فاضل چینی کی برآمد کے لیے درخواست کرتی رہی جس سے اس وقت تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کمائے جا سکتے تھے۔ چینی کی قیمتیں کافی زیادہ تھیں لیکن ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے اسٹاک کی تصدیق اور انفرادی شوگر ملز کی سرٹیفیکیشن کے باوجود غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے چینی کی بلندبین الاقوامی قیمتوں سے فائدہ اُٹھانے کا موقع ہاتھ سے چلا گیا۔ جنوری 2023 میں چینی کی برآمدات کی اجازت دی گئی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کو چینی کی انٹرنیشنل قیمت صرف 450 ڈالر فی ٹن کے حساب سے زرمبادلہ حاصل ہوا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوایشن (پنجاب زون) اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ چینی کی بین الاقوامی مارکیٹ ہمیشہ غیر مستحکم رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے موجودہ بلند بین الاقوامی قیمتوں پر اضافی چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے بروقت فیصلے سے ملک کے لیے بہت زیادہ قیمتی زرمبادلہ آئے گا اور زرعی معیشت کو سہارا ملے گا۔ گنے کے کاشتکاروں کو چاول، کپاس اور مکئی کی طرح بین الاقوامی قیمتیں ملنا شروع ہو جائیں گی جس سے وہ اپنے کھیتوں میں مزید سرمایہ کاری کرکے فی ایکٹر پیداوار بڑھا سکیں گے اگر فاضل چینی کو باقاعدگی سے برآمد کیا جائے اور اسے منفی طور پر نہ لیا جائے تو یہ دوسری فصلوں کی پیداوار کو متاثر کیے بغیر یا ہماری مقامی ضروریات پر سمجھوتہ کیے بغیر آسانی سے دو بلین امریکی ڈالر تک جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شوگر انڈسٹری ملکی استعمال کے لیے چینی پیدا کرکے پانچ بلین امریکی ڈالر مالیت کا درآمدی متبادل فراہم کرتی رہے گی۔