سائفرکیس،عمران خان،شاہ محمودقریشی کے خلاف 3گواہان کے بیان قلمبند ،مزید3گواہان10نومبرکوطلب

راولپنڈی(نیوزٹویو) سائفر کیس میں عدالت نےسابق وزیراعظم اور چئیرمین تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف وزارت خارجہ کے تین گواہان کے بیانات قلم بند کرلیے ہیں جبکہ مزید 3گواہان کو10نومبر کو طلب کرلیا گیا منگل کوآفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سائفر کیس کی سماعت کی جہاں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے اسپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور، ذوالفقار عباس نقوی اور رضوان عباسی پیش ہوئے اور سماعت دوران استغاثہ کی جانب سے وزارت خارجہ کے گواہان محمد نعمان، شمعون قیصر اور عمران ساجد کو بھی پیش کیا گیا۔استغاثہ کے تینوں گواہان نے اپنے بیان ریکارڈ کروائے جبکہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا کی جانب سے گواہان پر جرح کی گئی۔
گواہان پر جرح سے قبل وکلا کی عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے ملاقات بھی کروائی گئی۔ عدالت میں جب گواہان پر ملزمان کے وکلا نے جرح مکمل کی تو جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے آئندہ سماعت پر مزید تین گواہان طلب کرتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران عمران خان نے استدعا کی کہ عدالت بچوں سے بات کرانے کے لیے انتظامیہ کو دوبارہ حکم جاری کرے، جس پر جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ جیل انتظامیہ کو ہدایت کر دی ہے کہ ہفتے میں ایک بار آپ کی بچوں سے بات کروائی جائے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےعمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا ٹرائل کے دوران ایک کے بعد ایک گواہ پیش کیا گیا، ایسا لگ رہا تھا کہ ایف آئی اے پر بہت بوجھ ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج وزرات خارجہ کے تین گواہ پیش کیے گئے، مقدمے کا مدعی وزرات داخلہ ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ سائفر کا ٹرائل بہت تیزی اور جلد بازی سے کیا جا رہا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ گواہان اور پراسیکیوٹرز پر بہت دباؤ ہے، آج دباؤ میں بیانات دیے گئے۔ جمعہ کو مزید تین گواہان کو طلب کیا گیا ہے، ایسا لگ رہا کہ اسی ماہ 6 گواہان کے بیانات مکمل کیے جائیں گے۔ حکومت اور سیاسی مخالفین کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا، اب ان کے پاس صرف سائفر کیس رہ گیا ہے، سرکار آج لڑکھڑا رہی تھی اور ان کا سارا کیس آج ختم ہو گیا ہے۔ گواہ ہر سوال کے جواب میں کہتے تھے یہ سیکرٹ ہے ہم کچھ نہیں بتائیں گے۔
شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر ہفتے یہاں آتے ہیں، میرا حق ہے ہمیں اندر جانے دیا جائے، یہ انصاف اور شفاف ٹرائل کا تقاضا ہے۔ کسی کو اپنے خاندان سے سیکیورٹی خدشات تو نہیں ہو سکتے، شفاف ٹرائل میرے والد کا حق ہے اور بطور بیٹی میرا حق ہے کہ میں اس ٹرائل کو دیکھوں۔
یاد رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے 23 اکتوبر کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں فرد جرم عائد کردی تھی جبکہ دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں