سپریم جوڈیشل کونسل نےسابق چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنس ناقابل سماعت ہونےپر خارج کردیا

اسلام آباد( نیوز ٹویو) سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چیئرمین نیب  جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ریفرنسز کو ناقابل سماعت ہونے پر خارج کر دیا سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلا س  جمعہ کو سپریم کورٹ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے زیر صدارت ہوا، اجلاس میں 29 شکایات کا جائزہ لیا گیا  اس میں سے 19 شکایات کو خارج کردیا گیا ،  کونسل کے تین ممبران نے جسٹس مظاہرکو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی حمایت کی جبکہ سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف   شکایا ت درج کرانے والے عادی وکلا کو خبردار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اجلاس میں کونسل کے ایک ممبر  جج کیخلاف بھی  زیر التوا شکایت کا جائزہ لیا گیا جسے جائزے کے بعد خارج کردیا گیا

جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن نے سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں شرکت کی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان، رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم اور اٹارنی جنرل بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنسز کو ناقابل سماعت ہونے پر خارج کر دیا، سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس دائر کیے جانے کے وقت سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری کا فورم نہیں تھا۔نیب قوانین میں ترامیم کے بعد 2022ء سے چیئرمین نیب کے خلاف شکایات کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف شکایتی ریفرنس 2019ء میں دائر کیے گئے تھے۔نیب قوانین میں ترامیم کے بعد اب چیئرمین نیب کے خلاف آنے والی شکایات کا جائزہ سپریم جوڈیشل کونسل لے سکتی ہے۔

اجلاس کے اختتام پر جسٹس مظاہر نقوی کو بدعنوانی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس مظاہر نقوی سے دوہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے ۔ انہیں تمام دستاویزات  کی نقول فراہم کردی گئیں ہیں واضح رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف جوڈیشل کونسل میں دس شکایات بھیجی گئی تھیں، شکایات پر قانونی رائے دینے کیلئے معاملہ جسٹس سردار طارق مسعود کے سپرد کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں