غزہ(ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج کی بربریت کے باعث غزہ کے جنوبی علاقوں کی صورت حال بھی شمالی علاقوں جیسی ہوتی جارہی ہے،عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے جنوبی علاقوں پر اسرائیل مسلسل بمباری کر رہا ہے۔
النصیرات پناہ گزین کیمپ سمیت ایک اور پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے علیحدہ علیحدہ حملوں میں تقریباً 31 فلسطینی جاں بحق ہو گئے، جن میں 2 صحافی بھی شامل ہیں۔ خان یونس میں بھی مکانات تباہ کر دیے گئے، اسرائیل نے تازہ ترین حملہ ایک یورپی ہسپتال پر کیا ہے جس میں 2 فلسطینیوں کی جانیں گئیں اور متعدد زخمی ہو گئے۔
غزہ کےمحکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال سے 31 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو نکالا گیا ہے۔غزہ کی پٹی میں محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ الشفا ہسپتال میں تمام 31 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو اس مرکز صحت سے نکال لیا گیا ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے ڈیتھ زون قرار دیا ہے۔غزہ کے ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل بتایا کہ الشفا ہسپتال میں تمام 31 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو تین ڈاکٹروں اور دو نرسوں کے ساتھ نکال لیا گیا ہے اور ان کے مصر میں داخلے کے لیے انتظامات جاری ہیں۔
دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی کمپنیوں کے زیر ملکیت تمام بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔ یمن کی ایران نواز حوثی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ گروپ اسرائیلی کمپنیوں کے زیر ملکیت، زیر نگرانی چلنے والے یا اسرائیلی پرچم کے حامل تمام بحری جہازوں کو نشانہ بنائے گا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق گروپ کے ٹیلی گرام چینل پر ترجمان نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے کسی بھی جہاز کے عملے پر کام کرنے والے اپنے شہریوں کو واپس بلا لیں۔
ادھریورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کے تحت وقفے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔انہوں نے دوحہ میں قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ سلامتی کونسل کے فیصلے صرف الفاظ نہیں ہیں، ان پر عمل درآمد ہونا ضروری ہے۔