غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کا فیصلہ بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق ہے،دفتر خارجہ

اسلام آباد(نیوزٹویو)دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ ملکی قوانین کے تحت کیا گیا ہے اور قابل اطلاق بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے حکومتِ پاکستان سے اس مطالبے کے ردعمل میں جاری کیا گیا کہ انسانی حقوق کو پامال ہونے سے بچانے کے لیے افغان شہریوں کی زبردستی وطن واپسی روک دی جائے۔

حکومت کے اس فیصلے پر افغانستان کی جانب سے تنقید کی گئی جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق کسی مخصوص قومیت پر نہیں ہوگا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے جنیوا میں دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ضرورت مندوں کو تحفظ فراہم کرتے رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل مں کبھی بھی اُن کی واپسی محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ طور پر ہو اور بین الاقوامی قوانین کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہو۔

ترجمان نے کہا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ ملک بدری کے سبب افغانستان واپس بھیجے جانے والے کئی لوگوں کو وہاں اُن کے بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال کیے جانے کے سنگین خطرات لاحق ہوں گے، جس میں بلاوجہ گرفتاریاں، تشدد اور دیگر غیر انسانی رویے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم پاکستان کے اس اعلان سے انتہائی پریشان ہیں کہ وہ یکم نومبر کے بعد ملک میں غیرقانونی طور پر موجود غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، یہ اقدام غیر متناسب طور پر اُن 14 لاکھ سے زائد افغانوں کو متاثر کرے گا جو دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم ہیں۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ او ایچ سی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کو پاکستان دیکھ چکا ہے، تارکین وطن کے انخلا کے فیصلے کا اطلاق پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں پر ان کی قومیت سے قطع نظر لاگو ہوتا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے خود مختار قوانین کے تحت کیا گیا ہے اور قابل اطلاق بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان میں مقیم تمام رجسٹرڈ غیر ملکی شہریوں پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ان لوگوں کے تحفظ اور حفاظت کی ضروریات کے حوالے سے اپنے وعدوں کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لیتی ہے، اپنے لاکھوں افغان بھائیوں اور بہنوں کی میزبانی کرنے کا ہمارا گزشتہ 40 برس کا ریکارڈ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ترجیحی معاملے کے طور پر پائیدار حل کے سلسلے میں مہاجرین کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کو تیز کرے، پاکستان اس مقصد کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں