غزہ(ویب ڈیسک) فلسطین کی حکومت نے کہا ہے کہ 7 اکتوبرسے آج تک ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 13 ہزار 300 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ 5 ہزار 600 سے زائد بچے اور 3 ہزار 550 خواتین بھی جاں ہوگئیں اور 31 ہزار افراد زخمی ہوگئے ہیں۔اس سے قبل وزارت صحت نے بتایا تھا کہ وہ حتمی تعداد نہیں بتاسکتے کیونکہ بدترین کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان تاحال مکمل طور پر سامنے نہیں آیا۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا کہ فلسطین سرزمین کے شمال میں واقع ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔ وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے انڈونیشیا ہسپتال کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں مریض اور ان کے ساتھیوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ اشرف القدرہ نے کہا کہ تقریباً 700 افراد ہسپتال میں موجود ہیں، جہاں انہیں اسرائیلی فورسز نے ’محصور‘ کیا ہوا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے تحت تحفظ میں دینا تنازع کا حل نہیں ہوا اور عرب ممالک اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ حکومتی منتقلی کے بجائے دو ریاستی حل کی طرف جائیں۔
بین الاقوامی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ بہت ضروری تھا کہ بحران کے اس موقعے کو دو ریاستی حل کے طور پر بدلنا چاہیے تھا۔ دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے اختتام کے بعد مضبوط فلسطینی اتھارٹی غزہ میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے تحت حکومت کوئی حل ہے۔
ادھرعالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے 3 بچے غزہ کے ایک ہسپتال میں رہ گئے ہیں جبکہ ایسے بچوں کا ایک بڑی تعداد وہاں سے منتقل کردی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت 28 بچے بحفاظت مصر پہنچا دیے گئے ہیں،غزہ کے اماراتی ہسپتال میں 3 بچے تاحال موجود ہیں اور علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
بچوں کی حالت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تمام بچوں کی حالت تشویش ناک ہے اور بدستور نگہداشت کی ضرورت ہے۔
