اسرا ئیل کا نہتے فلسظینیوں پر بد ترین تشد د اور مظالم مسلسل جا ری ہیں ا سرا ئیل نے عالمی براداری کی ا پیلیں اور دنیا بھر میں اس وحشیانہ پن اور بربریت کے خلاف ہو نے وا لے مسلم اور غیر مسلم کے ا حجتاج کو جو تے کی نوک پر رد کر دیا ہے یہودی ریاست اور اسلامی عسکریت پسندوں کے درمیان ایک ہفتے کے تشدد میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے ایک نے بیان میں کہا کہ ’اس کے جنگی طیارے غزہ کی پٹی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق موقع پر موجود صحافیوں نے بتایا ہے کہ اتوار سے پیر تک رات کو اسرائیل نے چند منٹوں کے وقفوں کے ساتھ غزہ کے عسکریت پسند حماس کے زیرانتظام علاقے میں درجنوں حملے کیے مقامی حکام کے مطابق ان حملوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بجلی معطل ہوئی اور سینکڑوں عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تاہم فوراً کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

غزہ کے شہری مانی قزات نے کہا کہ ’اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ہم عام شہری ہیں، جنگجو نہیں۔مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے میں مر رہا ہوں۔یہ نئے فضائی حملے 42 فلسطینیوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔وزارت صحت کے مطابق ہلاک شدگان میں کم سے کم آٹھ بچے اور دو ڈاکٹرز بھی شامل تھے۔ مجموعی طور پر غزہ میں 197 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں کم سے کم 58 بچے شامل ہیں۔10 مئی سے اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف فضائی حملوں کی مہم شروع کرنے کے بعد اب تک 1200 افراد ہلا ک ہوئے ہیں۔اسرائیل میں ایک بچے سمیت دس افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ غزہ میں شدت پسندوں کی جانب سے راکٹ حملوں میں 282 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ گذشتہ پیر سے غزہ سے اسرائیل کی جانب تین ہزار کے قریب میزائل داغے گئے تاہم اس نے کہا ہے کہ اس کے میزائل شکن آئرن ڈوم نے ایک ہزار سے زیادہ میزائل ناکارہ بنائے ہیں اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کو ٹیلی ویژن خطاب میں کہا تھا کہ ’اسرائیل کی شدت پسند تنظیم کے خلاف مہم پوری قوت کے ساتھ جاری ہے اور اس کو ختم کرنے میں وقت لگے گا۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے حماس اور مسلح گروپ اسلامک جہاد کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیٰ سنوار کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان تشدد 2014 کے بعد سےیہ بدترین تشدد ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں دو ہزار 251 فلسطینی ہلاک ہوئے جس میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ اسرائیل میں 74 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد اسرائیلی فوجیوں کی تھی۔اقوام متحدہ نے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاہم اقوام متحدہ میں بات چیت اسرائیل کے اتحادی امریکہ کی جانب سے تاخیر کا شکار ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹریس خبردار کرتے ہوئے کہ کہ اگر فوری طور پر لڑائی کو نہ روکا گیا تو اس کے دور رس نتائج ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب مسلمان ممالک ا سرا ئیل پر کسی بھی قسم دبا و ڈالنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں جبکہ عالمی سر برا ہوں کی اپیلیں بھی کام نہیں کر رہی ہیں