اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے اسرائیل سے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے فلسطین تنازع کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اسرا ئیلی حکومت مسلح جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی سے باز رہےانسانی ا مداد کے لیے فوری راستہ کھولےقوام متحدہ میں فلسطین سے متعلق بلائے گئے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ پر بمباری سے دو سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ غزہ میں فوری طور جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیلی بمباری میں متعدد ہسپتال تباہ ہوگئے، ہزاروں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، پناہ گزین کیمپ پر بمباری سے ایک ہی خاندان کے9 افراد شہید ہوئےانہوں نے کہا کہ غزہ میں میڈیا عمارت کی تباہی پر بھی تشویش ہے، صحافیوں کا تحفظ ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کی تنصیبات کو غزہ میں نشانہ بنایا گیا، اسرائیل کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لئے راستہ کھولنا چاہیے۔ کشیدگی کوروکنا ہوگا، فلسطین میں تنازع کونظراندازنہیں کیا جاسکتا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ہم حماس اور اسرائیل سے جنگ بندی کے لئے رابطے میں ہبں، تمام رکن ممالک دونوں فریقوں پر جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈالیں۔ اسرائیلی حکومت مسلح جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی سے بعض رہے، سویلینز کو کسی صورت نہیں نشانہ بنایا جاسکتا، گنجان آباد علاقوں پر بمباری سے پرہیز کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی سرزمینوں پر یہودی بستیوں کی تعمیر فوری روکے، فلسطینیوں کے گھر منہدم کرنا غیر قانونی ہے، مقبوضہ بیت المقدس 3 مذاہب کے لئے مقدس ہے، اسرائیلی فورسز کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں پر تشویش ہے۔
اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ جو کہتے ییں کہ اسرائیل کے پاس دفاع کا حق ہے انہیں بتاتےچلیں کہ اسرائیل قابض طاقت ہے جس نے ہماری زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے، اسرائیل کا قبضہ تنازع کی وجہ ہے آج عرب اور اسلامی ممالک کے متعدد سفیر موجود ہیں، صہیونی فوج جدید اسلحہ کے ذریعے فلسطینیوں پر بمباری کر رہی ہے، اسرائیل اپنے جرائم پر معافی بھی نہیں مانگ رہا ہے، اسرائیل 65بچوں، 40 خواتین، 15 بوڑھوں سمیت 230 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہےریاض المالکی نے کہا کہ اگر دنیا کے دوسرے ممالک کے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہوتا تو وہ کیا کرتے، مقدس ترین مہینے رمضان میں مقدس ترین لیلۃ القدر کی شب میں مسجد میں حملہ کیا، مقدس شہر میں اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم کرہا ہے۔ اسرائیل، فوج، عدالت اور انتہا پسند سب ایک ہیں ان کا کہنا تھا کہ شیخ جراح میں اسرائیل فلسطینیوں کو جبری طور پر گھروں سے بے دخل کررہا ہے۔ ہم نے قربانیاں دیں، شہید ہوئے مگر ہم پر امن رہے، کبھی بھی اپنی جدو جہد سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی حمایت کی، مگر اسرائیلی حکومت دو ریاستی حل پر یقین ہی نہیں رکھتی، اسرائیل نسل پرستی پر یقین رکھتا ہے، صہیونی غزہ کو الگ تھلگ چاہتے ہیں فلسطینی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کو کسی قسم کی امداد نہ دے، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حربوں کی مذمت کریں، عالمی برادری پر فرض ہے کہ اسرائیل کا احتساب کرے ، مجرموں کو استثنا نہیں دیں، اسرائیلی مظالم کے شکار فلسطینیوں کی حمایت کریں
قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد الرحمان جاثم آلثانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بمباری، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی جارحیت کو ختم ہونا چاہیے، قطر نے الاقصیٰ پر حملے سے متعلق پہلے بھی خبر دار کیا تھاانہوں نے کہا کہ اسرائیل شیخ جراح میں فلسطینیوں کو علاقے سے نکال رہا ہے، مسجدالاقصی پر متعدد حملے کئے گئے، رمضان کے مقدس مہینے کا بھی احترام نہیں کیا، مظلوموں پر اسرائیلی جرائم کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی نے عالمی قوانین اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، سویلینز کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال بند ہونا چاہیے۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ختم ہونا ہوگاقطری وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں آبادی کا تناسب بدلنا چاہتا ہے، مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، عالمی برادری سنجیدگی سے فلسطین کے تحفظ کے لئے اپنی ذمہ داری اداکرے، قطر برادر اسلامی ممالک کی کوششوں کو سراہتا ہے، فلسطینیوں کو انکی زمینوں سے بے دخل کرنے کی تمام کوششیں ختم ہونی چاہیے، ہم فلسطینی کی قانونی جدو جہد کی حمایت کرتے ہیں۔
یو این جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس جارحیت کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اسرائیلی جارحیت کو روکا جائے، اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر اور فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرکے امن کے راستے بند کررہا ہے، اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں آبادی کا تناسب بدلنا چاہتا ہے، اسرائیل یہودی بستیاں بناکر دو ریاستی حل کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
اسمبلی کے دوران الجزائر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیل کے جرائم کا سامنا ہے، غزہ میں قتل و غارت اور تباہی کے لرزہ خیز مناظر دیکھے، ہم نے غزہ پر بربریت دیکھی، بچوں اور عورتوں کو شہید کیا گیا، غزہ کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا گیا سب کچھ دیکھنے کے بعد محض بیان بازی سامنے آرہی ہے۔ اسکے باوجود کہا جارہا ہے کہ اسرائیل کو دفاع کا حق ہےانہوں نے کہا کہ گھروں کو بچوں سمیت تباہ کردیا گیا، اسرائیل کو استثنیٰ دے کر چند لوگوں کے مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے، سلامتی کونسل اقدام کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جنرل اسمبلی عملی اقدامات کرے تاکہ فلسطین میں جارحیت بند ہوعرب گروپ کا ماننا ہے کہ تنازع کی بنیاد اسرائیلی قبضہ ہے، عرب گروپ چاہتا ہے کہ تمام ممالک بغیر کسی دوہرے معیار کے فلسطین پر مظالم کی مذمت کرے، اقوام متحدہ غزہ پر انسانی ہمدردی کے طور پر ایمرجنسی نافذ کرے۔