امریکہ کو اڈے جنگ کی دعوت ہے،پیپلز پارٹی کا فیصلہ سربراہی ا جلاس میں ہوگا،مولانا فضل الرحمن کا ا پوزیشن اتحاد متحرک کرنے اور مدارس کنونش بلا نے کا ا علان

پاکستان میں اپوزیشن کے سیاسی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں واپسی کے لیے پہلے پیپلز پارٹی اپنی غلطی تسلیم کرے اورسینٹ میں اپوزیشن لیڈرکے فیصلے پر عمل کرے امریکہ کوایئر بیس دینے کی خبروں پر تشویش ہے مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے دونوں جماعتوں کو رجوع کے لیے وقت دیا، تاہم انہوں نے تاحال رجوع کیا نہ ہی شوکاز نوٹس کا جواب دیا۔ پیپلز پارٹی پہلے اپنی غلطی تسلیم کرے اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے بارے پی ڈی ایم کے فیصلے پر عملدرآمد کرے۔مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہبازشریف اور مولانافضل الرحمان کے درمیان آج اسلام آباد میں ملاقات ہوئی دونوں رہنماؤں میں پی ڈی ایم سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔شہباز شریف نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی بارے اپنی تجویز دی۔ مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق پی ڈی ایم کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ مولانافضل الرحمان نے کہا پی ڈی ایم نے دونوں جماعتوں کو رجوع کے لیے وقت دیا تھا۔ دونوں جماعتوں نے پی ڈی ایم سے تا حال رجوع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو اپنی غلطی تسلیم کرنا ہو گی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس 29 مئی کو طلب کیا گیا ہے، اس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں بلایا جائے گا۔ پی ڈی ایم قیادت بیٹھ کر دونوں جماعتوں سے متعلق فیصلہ کرے گی۔ اپوزیشن اتحاد کوپوری طاقت سے متحرک کیا جائے گا  پیپلز پارٹی کی قیادت کو نادان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس قدر میچور نہیں کہ اس پروٹوکول کو فالو کر سکے جو سیاست دانوں کے درمیان ہوا کرتا ہےجہانگیر ترین گروپ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ  کی جانب سے اپنا الگ پارلیمانی لیڈر چنے جانے کے بعد عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں ان میں اخلاقیات کی رمق بھی ہوتی تو وہ استعفیٰ دے دیتے اس سوال پر کہ حکومت کو گرانے کے لیے جہانگیر ترین گروپ سے رابطہ کریں گے؟ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسے سوال نہ پوچھیں ہم نپے تلے لوگ ہیں، بچپنے کی سیاست نہیں کرتے امریکہ کو ایئرسپیس دینے کے ایشو اور اس پر وزارت خارجہ کی جانب سے اپنائے جانے موقف کے بارے میں سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان خبروں پر تشویش ہے ہمارا اصولی موقف ہے کہ امریکہ کو فضائی حدود استعمال نہ کرنے دی جائے انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کا دیوالیہ نکال دیا ہے، حکومت سے مستقبل میں کسی بہتری کی امید نہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس 2 دن جاری رہا، جس میں اہم قومی مسائل زیر غور آئے۔ پی ڈی ایم کےسربراہی اجلاس میں تجاویز دیں گے ملکی اوربین الاقوامی اداروں کی رپورٹیں ہمارے موقف سے اتفاق کرتی ہیں، حکومت نے سازش کے تحت مغرب کی تہذیب کو فروغ دیا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ فاٹا میں نیا نظام غیر موثر ثابت ہوا، حکومت صورتحال کو قابو کرنے میں بے بس ہے اُن کاکہنا تھا کہ جے یو آئی کی شوریٰ نے وقف املاک ایکٹ کو مسترد کردیا ہے، یہ قانون غیر آئینی ہے، اسے نظریاتی کونسل میں بھیجا جائےمولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی نے وفاق المدارس بورڈ کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے، ہمارے زیر انتظام مدارس سرکاری بورڈ میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے، چاروں صوبوں اور قومی سطح پر مدارس کنونشن بلائیں گے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کرنا ایک ڈرامہ ثابت ہوا، افغانستان کے داخلی معاملے میں کود کر جنگ کے شعلے اپنے ملک تک لے آئے، جنگ کے لیے اڈے دیں گے تو جنگ کو دعوت دیں گے، پاکستان کی سرزمین اور فضا کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں