انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی عدالت ا نصاف سےغزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی بمباری کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے تیزی سے کررونا وائرس پھیلنے کا خد شہ ظاہر کر دیا ہے ایمنسٹی کے مطابق اسرائیلی فوج نے رہائشی عمارتوں کو تباہ کیا ہے اور حملہ کر کے بچوں سمیت پورے خاندان مار دیے ہیں۔ یہ حملے جنگی جرائم کی زمرے میں آتے ہیں یا انسانیت کے جرائم کے دائرے میں آتے ہیں۔اس پر اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حملے سے پہلے لوگوں کو عمارتیں خالی کرنے کی وارننگ دیتا ہے‘ تاہم ایمنسٹی کے مطابق ’اسرائیل نے کسی وارننگ کے بغیر چار عمارتوں پر حملہ کیا اور عالمی عدالت انصاف سے اس کی تحقیقات کرنے کا کہا ہے۔ایمنسٹی کے مطابق ’اسرائیل نے خبردار کیے بغیر گیارہ مئی کو فضائی حملے میں دو رہائشی عمارتیں تباہ کیں جو ابو الاؤف اور الکولاق کی ملکیت تھیں، اور ان میں 30افراد مارے گئے جن میں سے 11 بچے تھےمئی کو الاطہر خاندان کی تین منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا جس میں ایک عورت اور تین بچے ہلاک ہوئے۔ 15مئی کو نادر محمود کے گھر پر کسی وارننگ کے بغیر حملہ ہوا۔اسرائیل نے ان حملوں کے حوالے سے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا ہے

اقوام متحدہ کے ادارے کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے 52 ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور 450عمارتیں یا تو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے اسرائیل کی رہائشی عمارتوں پر بمباری جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہو جبکہ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتا ہے اور عام شہریوں کی ہلاکتیں بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ادارے ’کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ کی ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ 47 ہزاربے گھر افراد نے غزہ میں اقوام متحدہ کے 58سکولو ں میں پنا ہ لے رکھی ہے انہوں نے کہا کہ 132عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں اور316 بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن میں چھ ہسپتال، نو پرائمری ہیلتھ کیئر سینٹرز اور واٹر پلانٹس بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے دو لاکھ 50 ہزار افراد پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اسرائیل کی طرف سے امدادی کاموں کے لیے بارڈر کراسنگ کھولنے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ایک اور راستہ کھولنے کا بھی کہا ہے جینز لائرکے نے کہا کہ ’اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار بے گھر ہونے والے افراد تک خوراک اور دیگر سامان پہنچا رہے ہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ ’بے گھر ہونے والے افراد بڑی تعداد میں سکولوں میں پناہ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے کورونا وائرس پھیلنے اور پانی سے بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے جبکہ میڈیکل سپلائی کی شدید کمی ہے۔