ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین فیاض الیاس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کے لیے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم میں مزید ایک سال کی توسیع کی جائے۔انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر اور تعمیراتی منصوبوں کے لیے این او سیز کی منظوری میں رکاؤٹوں کے باعث بلڈرز اور ڈیولپرز اپنے پروجیکٹس ایمنسٹی اسکیم میں رجسٹرنہیں کراسکے ہیں۔فیاض الیاس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملکی معیشت کو تعمیراتی صنعت کے ذریعے ترقی دینے کے لیے تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی چھوٹ 30 جون 2021 جبکہ فکس ٹیکس ریجیم کی سہولت کے لیے 31 دسمبر 2021 تک کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔تاہم کورونا کی دوسری لہر اور این او سیز کی منظوری میں رکا ؤ ٹوں کے باعث بلڈرز اور ڈیولپرز حقیقی معنوں میں اسکیم سے مستفید ہونے سے قاصر رہے۔انھوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی چھوٹ میں 30 جون2022 جبکہ فکس ٹیکس ریجیم کے لیے31 دسمبر 2022 تک توسیع کی جائے اسی طرح تعمیراتی پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے مقررہ سال 2023 میں توسیع کرکے سال 2024 مقرر کی جائے۔آباد کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ برس سے کورونا وبا کے باعث پوری دنیا کی طرح پاکستان کی معیشت پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور معیشت کو کورونا کے نقصان سے بچانے کے لیے تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا ہے۔کورونا کی دوسری لہر کے باوجود ایمنسٹی اسکیم کے مثبت اثرات سیمنٹ،سریا کی ملکی تاریخ کی بلند ترین پیداوار اور،پینٹ،ٹائلز سمیت دیگر تعمیراتی مصنوعات کی ریکارڈ فروخت کی صورت میں ظاہر ہوئے ہیں۔ تاہم اس لاک ڈاؤن کے دوران کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کے باعث ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے حاصل ہونے والے اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔ فیاض الیاس نے کہا کہ اب بھی سیکڑوں پروجیکٹ اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے سے محروم ہیں،پاکستان کے بلڈرز،ڈیولپرز اور تمام بزنس کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ ایمنسٹی اسکیم میں مزید ایک سال کی توسیع کی جائے۔
