بیگم نسیم ولی خان ا نتقال کر گئیں ،بلاول بھٹو اور وزیرا علی ٰ کے پی کے سمیت مختلف سیاستدانوں کا اظہار تعزیت

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سابق صوبائی صدر اور خان عبدالولی خان کی شریک حیات (بیوہ) بیگم نسیم ولی خان انتقال کر گئیں۔ خیبر پختوانخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے بیگم نسیم ولی کے انتقال پر اے این پی قیادت سے تعزیت کی ہے بیگم نسیم ولی سنہ 1933 میں پیدا ہوئیں جبکہ سنہ 1954 میں عبدالولی خان سے ان کی شادی ہوئی تھی وہ 1977 میں بننے والے پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کی اہم رہنما بھی رہیں اور اسی دوران پہلی بار خیبرپختونوا (اس وقت این ڈبلیو ایف پی) اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ ی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بزرگ خاتون رہنما بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہارکرتے ہو ئےکہا ہے کہ  بیگم نسیم ولی خان کی رحلت جمہوریت کے لیئے جدوجہد کے ایک ناقابلِ فراموش باب کا اختتام ہے بیگم نسیم ولی خان ایک نڈر، ترقی پسند اور باوقار خاتون رہنما تھیں مرحومہ کے جمہوریت اور چھوٹے صوبوں کے حقوق کے متعلق سوچ ہمیشہ واضح و قابلِ ستائش رہی بیگم نسیم ولی خان ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران بیگم بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ تھیں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں دعاگو ہوں، اللہ تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں بلند درجات عطا فرمائے نسیم ولی خان کے انتقال پر سوشل میڈیا پر صارفین اپنے دکھ اور تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیرین رحمان نے لکھا کہ بیگم نسیم ولی خان کے انتقال کا سن کر شدید افسوس ہوا۔ وہ کے پی اسمبلی میں جنرل نشست پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ 

خیال رہے کہ بیگم نسیم ولی کے شوہر اور پاکستان کے نامور سیاست دان خان عبدالولی خان کا انتقال 26 جنوری 2006 کو پشاور میں ہوا تھا، وہ 11 جنوری 1917 کو ضلع چارسدہ کے علاقے اتمان زئی میں پیدا ہوئے تھے۔بیگم نسیم ولی خان کی پیدائش اور پرورش ایک قدامت پسند سیاسی گھرانے میں ہوئی، میدانِ سیاست میں وہ 1975 میں اس وقت منظرِ عام پر آئیں جب اُن کے شوہر اور پشتون قوم پرست جماعت نیشنل عوامی پارٹی (این اے پی) کے صدر ولی خان کو گرفتار کر لیا گیا، اُس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اُن کی پارٹی پر پابندی عائد کر دی تھی۔جنرل ضیاء الحق کے دورِ اقتدار میں بیگم نسیم ولی خان نے این اے پی کی باگ ڈور سنبھال لی اور حیدر آباد جیل سے اپنے شوہر اور اے این پی کے درجنوں ساتھیوں کی رہائی کے لیے ایک کامیاب مہم چلائی۔اپنی سیاست کے ابتدائی دنوں ہی میں بیگم ولی نے اس وقت ایک نئی تاریخ رقم کی جب وہ 1977 کے عام انتخابات میں جنرل نشست پر خیبر پختون خوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون بنیں، انھوں نے 1993 اور 1997 میں اے این پی کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا اور اپنے مرد حریفوں کو شکست دے کر صوبائی اسمبلی کی نشست اپنے نام کی بعض سیاسی اختلافات کی وجہ سے بیگم نسیم ولی نے 2014 میں عوامی نیشنل پارٹی (ولی) کے نام سے اپنی سیاسی جماعت کا آغاز کیا، وہ اپنی پارٹی بنانے والی چارسدہ کی پہلی پختون ہیں، وہ ہمیشہ انتخابی عمل میں خواتین کی سیاسی شمولیت کی مضبوط حامی رہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں