سپریم کورٹ نے منشیات کے مجرموں کا تکنیکی بنیادوں پر بچ نکلنے کا راستہ بند کر دیا

سپریم کورٹ نے پانچ کلو چرس سمگلنگ کے ملزم ظفر اللّٰہ کی سزا کے خلاف دائر اپیل خارج کردی ہے عدالت عالیہ نے منشیات کیس میں سرکاری گواہیوں اوران کی گو اہیوں کی اہمیت اور سچا ئی پر مہرثبت کر دی ہےاورکہا ہے کہ شرفا گواہی دینے کو تیا ر نہیں تو سرکاری گواہ ہی گوا ہیئاں دیں گےسپریم کورٹ کے اس کیس میں فیصلے نے منشیات کے جرا ئم میں ملوث مجرموں کا تکنیکی بنیادوں پر بچ نکنلے کا راستہ بند کر دیاہے جسٹس قا ضی امین نے کیس کے دوران ریمارکس دئیے کہ وہ دور گیا جب ملزمان تکنیکی بنیادوں پر چھوٹ جاتے تھے  منشیات کے سیمپل کو ایس او پی کے تحت نہیں جانچا گیا تمام گواہیاں سرکاری ملازمین کی جانب سے ریکارڈ کروائی گئیں کوئی غیر جانبدار گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ وہ دور گیا جب ملزمان کو تکنیکی وجوہات کی بنیادپر چھوڑ دیا جاتا تھا ہمارے ملک میں نام نہاد شرفاء گواہی دینے کو تیار نہیں ہوتےملزم کسی دوسرے ملک میں منیشات کیس میں گرفتار ہوتا تو اسے لٹکا دیا جاتا پاکستان منشیات فروشوں کے لیے جنت بنا دیا گیا ہے جسٹس ا عجاز ا لحسن نے کہا کہ ملزم کے خلاف شہادتوں کی لڑی مکمل ہےملزم کو 13 دسمبر 2013 کو نواب شاہ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھاملزم کو ماتحت عدالتوں نے ساڑھے سات سال قید کی سزا سنائی تھی جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں