اسلام آباد ( ملک نجیب )وفاقی پولیس کے دواعلیٰ افسران کے درمیان اختلافات پولیس ا فسران کی تعیناتیوں اورترقیوں میں رکاوٹ بن گئے وفاقی دارالحکومت میں جرائم بڑھنے لگے تھانوں میں ایس ایچ اوزسمیت چھوٹے اہلکاروں کی تعیناتیوں کے لئے تعلقات اورسفارشوں پر تبادلوں کے ذریعے نااہل افسران تعینات کیے جانے لگے ، متعد د ایس ایچ اوز کا مال بنانے پر زور،دوسری جانب شہری دن دیہاڑے لٹنے لگے ، پولیس نے شہریوں کی جانب سے وارداتوں کی متعدد شکایات کھوہ کھاتے ڈال دیں ۔ تفصیلا ت کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے تھانوں میں ایس ایچ اوز کی تعیناتی روز اول سے ہی ایک مسئلہ رہا ہے ۔ ایس ایچ اوز کی تعیناتی کے لئے ایس ایس پی کی جانب سے تحریری طور پر پولیس اہلکاروں کے نام بھجوائے جاتے ہیں اور آئی جی اور ڈی آئی جی کے احکامات پر ایس ایچ اوز تعینات کئے جاتے ہیں عام طور پر ایس ایس پی کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں کو ہی حتمی سمجھا جاتا ہے تاہم بعض اوقات ایس ایس پی کے بھجوائے گئے نام مسترد کر دیئے جاتے ہیں اور آئی جی یا ڈی آئی جی کی مرضی سے ایس ایچ اوز تعینات کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایس ایچ اوز ایس ایس پی کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہیں جس پر ایس ایس پی اور اعلیٰ افسران میں اختلافات جنم لیتے ہیں اس وقت وفاقی دارالحکومت میں ایس ایچ اوز کی تعیناتی کو لے کر ڈی آئی جی اور ایس ایس پی میں اختلافات چل رہے ہیں جبکہ ڈی آئی اور آئی جی کی جانب سے ایس ایس پی کو ہر اجلاس اور تقریب میں نظر انداز بھی کیا جا رہا ہے ۔ گزشتہ روز پولیس لائن ہیڈ کوارٹرز میں برآمد شدہ مال مالکان کے حوالے کرنے کی تقریب منعقد ہوئی اور مال برآمدگی میں سب سے زیادہ کردار آپریشنز ڈویژن کے اہلکاروں کا رہا تاہم تقریب کے دوران کامیابی کا سہرا ایس ایس پی سی آئی اے عطاالرحمن کے سر سجایا گیا اور تقریب کے دوران ایس ایس پی آپریشنز کو سٹیج پر بھی نہ بلایا گیا ۔ اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشنز سے سوال بھی کیا گیا تاہم انہوں نے کہا we are police force .ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی آئی جی وقار الدین سید کے اثرات اب بھی پولیس فورس پر پائے جا رہے ہیں اور یہی وجہ کہ پولیس کے اعلیٰ افسران جن میں چند ایس ایس پیز ، ایس پیز اور ڈی ایس پیز شامل ہیں میں گروپنگ پائئی جا رہی ہے جس کی وجہ سے پولیس افسران شہر اقتدار میں جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہیں تاہم افسران کی سیاست کے باعث قبل ازیں بھی اسلام آباد پولیس قابل افسران سے محروم ہو چکی ہے ۔
