چمن میں یک جہتی فلسطین ریلی میں بم دھما کہ7افراد ہلاک 14زخمی، نشانہ مولانا عبدالقادرلونی تھے،پولیس حکام

چمن میں یکجہتی فلسطین کی ریلی کے اختتام پر بم دھماکے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک اور14  زخمی ہو گئے۔پولیس حکام کے مطابق بم دھماکے کا نشانہ جمعیت علما اسلام (نظریاتی) کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی تھے جو اس حملے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور صوبائی وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے بم حملے کی مذمت اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے افرا د کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں چار زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے تمام عملے کو طلب کرلیا گیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق چاروں شدید زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد کوئٹہ منتقل کریا گیا۔ ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ طارق جاوید مینگل کا کہنا ہے کہ ’افغانستان کی سرحد قریب ہونے کی وجہ سے چمن میں ہمیشہ سکیورٹی ہائی الرٹ رہتی ہے۔ دھماکے سے متعلق کوئی پیشگی تھریٹ جاری نہیں ہوئی تھی۔

 تفصیلات کے مطابق عبدالقادر لونی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اوراسرائیلی حملے کے خلاف ریلی اور جلسے میں شرکت کے لیے چمن پہنچے تھے۔جمعیت علما اسلام نظریاتی کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی نےمیڈیا  سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں پارٹی کے چھ کارکن ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں میں بھی اکثریت پارٹی کارکنوں کی ہے۔ایس ایچ او چمن پولیس مقصو د احمد کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ چمن کے علاقے مرغی بازار کے بوغرہ چوک میں ہوا جس میں دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ان میں سے ایک گاڑی مولانا عبدالقادر لونی کی تھی۔ پولیس کے مطابق ریلی اور جلسہ ختم ہوگیا تھا، جس میں پانچ سو کے لگ بھگ افراد شریک تھے۔ مولانا عبدالقادر لونی واپس جا رہے تھے۔ جلسہ گاہ سے پچاس فٹ کی دوری پر ان کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا۔ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ موٹر سائیکل پر نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔ ایس ایچ او کے مطابق مرنے والوں میں پارٹی کارکن اور راہ گیر شامل ہیں۔جے یو آئی نظریاتی چمن جنرل سیکریٹری عبدالولی سالارکے مطابق راستے میں کسی نے موٹر سائیکل ایسے کھڑی کر رکھی تھی جس سے گاڑی کا راستہ بند ہو رہا تھا۔ ایک کارکن نے جا کر موٹر سائیکل ہٹائی جب مولانا عبدالقادر لونی کی گاڑی قریب پہنچی تودھماکہ ہوگی یا د رہے کہ چمن کے اسی علاقے میں جولائی 2017 میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ساجد خان مہمند بھی خودکش حملے کا نشانہ بنے تھے۔ اس کے بعد اس سڑک کا نام ان کے نام پر رکھ دیا گیا تھا۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع بلوچستان کے شہر چمن میں اس سے پہلے بھی سیاسی و مذہبی رہنماؤں کو بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہےستمبر 2019 میں ایک بم دھماکے میں جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما مولوی محمد حنیف موٹر سائیکل بم حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔چمن پولیس کی جانب سے دو روز قبل موٹر سائیکل بم دھماکے کے خدشے کے پیش نظر تمام دکان داروں کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ اپنی دکانوں کے باہر پارک کی گئی مشکوک موٹر سائیکلوں پر نظر رکھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں