سعودی عرب نے اسرائیل کی جانب سے یروشلم میں فلسطینیوں کے گھروں پر قبضے کی مذمت کرتے ہو ئے اسرا ئیلی کا رروائیاں رکوانے کےلیے عالمی برداری سے فوری مداخلت کی ا پیل کی ہے اتوار کو او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’مشرقی یروشلم فلسطینیوں کی زمین ہے جس کا نقصان ہمیں قبول نہیں ہے۔ شہزادہ فیصل نے عالمی برادری سے اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کے سامنے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کو کہا۔عالمی برادری فوری طور پر مداخلت کرے تاکہ اسرائیلی کارروائیوں کو بند کیا جائے۔سعودی وزیر خارجہ نے اسلام کے مقدس مقامات کی پامالی اور مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالنے کی مذمت کی۔انہوں نے عالمی براداری سے کہا کہ وہ فوری طور پر ملٹری آپریشن کو روکنے اور دو ریاستی حل پر مبنی امن مذاکرات بحال کرنے میں اپنی ذمہ داری نبھائے۔او آئی سی کا ورچول اجلاس وزرائے خارجہ کی سطح پر ہو رہا ہے جو سعودی عرب کی درخواست پر بلایا گیا ہے
سعودی عرب نے کہا ہے کہ ا سرائیل فلسطینیوں کے حقوق کی کھلی اور شرمناک خلاف ورزیاں کر رہا ہے سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے ا سرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ نہتے اور مظلوم فلسطینوں پر پرتشدد کا رروا ئیوں کا سلسلہ اور ان کےخلاف ہھتیاروں کا استعمال بند کیا جا ئےاجلاس کی صدارت سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کررہے ہیں غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی اتوار کو(آج) ہو رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتہ کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے غزہ کی صورتحال پر بات کی ہے عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے یہ ٹیلی فونک رابطے غزہ میں اس عمارت کو اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد کیے ہیں جہاں ایسوسی ایٹڈ پریس اور د یگر میڈیا اداروں کے دفاتر قائم تھےجو بائیڈن نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ برسراقتدار آنے کے بعد جو بائیڈن کا محمود عباس سے یہ پہلا رابطہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدرجوبائیڈن نے فلسطینی صدر کو کہا ہے کہ حماس اسرائیل پر راکٹ حملے بند کرے‘۔اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے اسرائیل اور غزہ میں تشدد بھڑکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ادھر اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں ہو رہےاسرائیلی عہدیدار نے ریڈیو اسرائیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فی الوقت جنگ بندی پر کوئی بات نہیں کی جا رہی۔ وزیراعظم آج کسی وقت امن امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کریں گے عرب میڈیا کے مطابق مصری وفد نے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تل ابیب کا دورہ کیا تھا تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے تمام اقدامات کو مستر د کردیا ہے۔

واضح رہے کہ ہفتہ کو اسرائیل نے غزہ میں ایک فضائی حملے کے دوران ایک کثیرالمنزلہ عمارت کو تباہ کیا ہے جس میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت دوسرے عالمی میڈیا اداروں کے دفاتر قائم تھے۔اسرائیلی فوج کی یہ تازہ کارروائی اس کی عسکریت پسند گروہ حماس کے ساتھ جاری جنگ میں میڈیا کو فلسطینی علاقے سے رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش ہے۔یہ فضائی حملہ فوج کے لوگوں کو عمارت خالی کرنے کے حکم کے ایک گھنٹے بعد کیا گیا۔ عمارت میں الجزیرہ کے دفتر سمیت دوسرے دفاتر اور رہائشی اپارٹمنٹس بھی تھے۔فضائی حملے کے بعد پوری 12 منزلہ عمارت گرد کے ایک بہت بڑے بادل کے ساتھ زمین بوس ہو گئی فضائی حملہ غزہ شہر کے ایک گنجان آباد پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے کے کئی گھنٹے بعد کیا گیا۔ جس میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔ یہ موجودہ تنازع کی سب سے مہلک فضائی کارروائی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ’فوری جنگ بندی اور لڑائی کے خاتمے‘ کا مطا لبہ کر چکے ہیں۔انتونیو گتریس نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’بہت زیادہ عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تنازع پورے خطے میں صرف شدت پسندی میں اضافے کا سبب بنے گا۔‘