دنیابھر کے صحافیوں نے فلسطین میں میڈیا ہاوسز پر حملوں کوآزادی صحافت پر حملہ قراردیتے ہو ئےاسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر کارروا ئی کا مطالبہ کیا ہے انسانیت اور آزادئ صحافت پر اسرائیل کے حملے اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر انٹر نیشنل ویبنار گزشتہ روز نیشنل پریس کلب کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس میں فلسطین سے غزہ سمیت مختلف شہروں ، ترکی، انڈونیشیا و پاکستان سمیت مختلف ممالک کے جنگی رپورٹرز، تاریخ کے اساتذہ، محققین و سینئر صحافیوں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مقررین نے فلسطین میں موجود میڈیا ہاؤسز پر اسرائیل کے حملوں کو آزادئ صحافت پر حملے قرار دیتے ہوے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی بربریت کے خلاف عالمی سطح پر کاروائی ہونی چاہیئے کیونکہ مختلف ممالک کی اعلانیہ جنگ میں بھی عبادت گاہوں، میڈیا ہاؤسز اور بچوں کو نشانہ نہیں بنایا جا تا لیکن اسرائیل نے صرف مذہبی و اخلاقی حدود کی ہی نہیں بلکہ جنگی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہئے۔ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ فلسطین کی مشروط حمایت کی ہےاور حالیہ حملوں میں اسرائیل کی قابض فوجیں مشرقی بیت المقدس پر فلسطینیوں کی نسل کشی اور بے دخلی کر کے شہر کی مسلم شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہیں اسرائیل کی فوج غزہ میں ہر کسی کو ٹارگٹ کر رہی ہے حتیٰ کہ بین الاقوامی میڈیا اور صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ میڈیا کے تمام ممبرانِ جانتے ہیں جس طرح اسرائیل غزہ میں وحشیانہ بمباری کر رہا ہے اس سے میڈیا کو اپنی زمہ داریاں پوری کرنے میں بھی مشکل پیش آ رہی ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقرین کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر انتہائی تشویش ہے۔ اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کو امریکہ کے حوالے سے اپنی ناراضگی کا اظہار کھل کے کرنا چاہیے۔مارے جانے والے بچوں عورتوں اور دیگر افراد کے خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ ہر طرف تباہی پھیل رہی ہے صحافتی ادارے تباہ کیئے جا رہے ہیں اور کئی صحافی بھی اس زد میں مارے گئے۔ او آئی سی کو امریکہ کے حوالے سے اپنی ناراضگی کا اظہار کھل کے کرنا چاہیے او آئی سی کے پلیٹ فارف سے محض قرارداد کا پاس کیئے جانا کافی نہیں ۔امریکہ کو اسرائیل کی پالیسی کو کھلا چیلنج کرنا چاہیئے۔ فلسطینیوں کے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی لانا ہو گی۔ اسرائیل کی قابض فوجیں مشرقی بیت المقدس پر فلسطینیوں کی نسل کشی اور بے دخلی کر کے شہر کی مسلم شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔یو اے ای اور سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی روابط پر نظر ثانی کرنی چاہیئے کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے مسلم ممالک کو کوئی لائحہ عمل نکالنا ہوگا۔ ویبنار میں شرکت اور اظہار خیال کرنے والوں میں سینٹر مشاہد حسین سید سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، لارڈ نذیر احمد برطانیہ، سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم، سیکرٹری انور رضا، صدر پی ایف یو جے شہزادہ ذوالفقار ، سیکرٹری جنرل ناصر زیدی ، مظہرعباس، عون ساہی، عامر متین،لالہ اسد پٹھان، ، غزہ کے معروف صحافی محقق علی رضا، پی ایچ ڈی آف بلک پالیسی فرام یونیورسٹی آف ملائشیا، اور ہیڈ آف دی اسرائیلی کالونیل ڈیارٹمنٹ بلال الفراض، ڈائریکٹر آف پالیسی ڈیپارٹمنٹ وزیراعظم آفس غزہ فلسطین، عبداللہ ولید، لاہور پریس کے صدر ارشد انصاری، ڈاکٹر محمد مکرم بالاویڈائریکٹر جنرل لیگ آف پارلیمنٹیرنز القدس، عاصمہ شیرازی، رؤف کلاسرہ، خالد عظیم چودھری ، ایبٹ آباد پریس کلب کے سیکرٹری سردار شفیق، حیدر آبادیونین آف جرنلسٹس کے صدر جے پرکاش مورانی شامل تھے۔ جبکہ تقریب کی۔میزبانی سیکرٹری این پی سی انور رضا اور آر آئی یو جے کی سینئر نائب صدر مائرہ عمران نے کی
