اب انسان بھی الٹراساؤنڈ سن سکیں گے، سائنسدان

فن لینڈ: فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ٹیکنالوجی وضع کی ہے جس کی بدولت ہم انسان بھی الٹراساؤنڈ سن سکیں گے اور ان میں سرِفہرست چمگادڑوں کی آوازیں شامل ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ چمگادڑوں کی نظر بہت کمزور ہوتی ہیں اور وہ الٹراساؤنڈ خارج کرکے، اجسام سے ٹکرا کر پلٹنے یعنی بازگشت (ایکو) کی مدد سے اپنا سفر جاری رکھتی ہیں۔ لیکن ہم انسان ان آوازوں کو نہیں سن سکتے تھے لیکن سائنس اور جدید ٹیکنالوجی نے یہ ممکن کردکھایا ہے۔ پروفیسر ویلی پوکی کہتے ہیں کہ ہماری نئی ٹکنیک سےہم یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ کس طرف سے ان جانوروں کی صدا آرہی ہے یعنی ہم الٹراساؤنڈ خارج ہونے کے مقام کا درست اندازہ لگاسکتےہیں۔ اس طرح انسان ’فوق سماعت‘ یعنی سپرہیئرنگ کا حامل بن سکتا ہے۔ اس سے قبل چمگادڑوں کی صدا سننے یا سمت معلوم کرنے کے کئی آلات بنائے جاتے رہے ہیں لیکن ان میں کامیابی نہ مل سکی۔ اس ایجاد کے بہت سے فوائد ہیں۔ اس کی بدولت پائپوں کے رساؤ اور بجلی کے نظام میں گڑبڑ کا پتا لگایا جاسکتا ہے جو عموماً  الٹراساؤنڈ کی صورت میں خارج ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں