بجٹ سے قبل سریا کی قیمت میں 3ہزارروپے فی ٹن ا ضا فہ، بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کاحکومت اورمسابقتی کمیشن سے سٹیل کا رٹیل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

 کراچی (نمائندہ نیوزٹو یو ) یسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین فیاض الیاس نے یک طرفہ طور پر سریا کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش  کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ  تعمیراتی صنعت  اور نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کو بچانے کے لیے اسٹیل مینوفیکچررز کارٹیل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔فیاض الیاس نے کہا ہے کہ  اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اسٹیل بار کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کرے تاکہ اسٹیل کی قیمتوں میں استحکام اور اسٹیل مینوفیکچررز کارٹیل کو نکیل ڈالی جاسکے۔چیئرمین آباد نے کہا کہ کئی دہائیوں سے حکومتی عدم توجہی کے باعث تعمیراتی صنعت  زوال پزیر تھی جس  کے ملکی معشیت پر سنگین اثرات مرتب ہورہے تھے۔تحریک انصاف کو حکومت ملنے کے بعد  وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ملکی معشیت کو ترقی دینے کے لیے تعمیراتی صنعت کو مراعاتی پیکج دیا گیا جس سے ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہی ہوئی تھیں کہ اسٹیل مینوفیکچرز کارٹیل موقع سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے  سریا کی قیمتوں  میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔اب 9 جون کو  اچانک سریا کی قیمتوں فی ٹن  3 ہزار روپے کامزید اضافہ کرکے سریا کی فی ٹن قیمت ایک لاکھ 46  ہزار 5 سو  روپے کردی ہے۔انھوں نے کہا کہ اسٹیل مینوفیکچررز کی جانب سے  سریا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے  کے خلاف تحقیقاتی کمیشن بنا کر ذمے داران کو سخت سزا دی جانی چاہیے  اور اس کے ساتھ ساتھ سریا کی درآمد پر عائد  تمام ڈیوٹیز کا خاتمہ کیا جائے تاکہ سریا کی قیمتوں میں استحکام آسکے۔فیاض الیاس نے کہا کہ سریا تعمیراتی صنعت کا اہم جز ہے اس کی قیمتوں میں اضافے سے  تعمیراتی سرگرمیاں ماند پڑ جانے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  اسٹیل کی قیمتوں میں من مانے اضافے سے فی یونٹ تعمیرات کی لاگت میں اضافہ ہوگا جس سے وزریراعظم عمران خان کے متوسط طبقے کو  50 لاکھ سستے گھروں کی فراہمی  کا منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے گا۔پاکستان میں پہلے ہی ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے جس میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے۔فیاض الیاس نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں تعمیراتی صنعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔پاکستان میں زراعت کے بعد تعمیراتی صنعت  روزگار فراہم کرنے والا سب سے بڑا شعبہ ہے۔معاشی ترقی اور ملکی خوشحالی کے لیے تعمیراتی سرگرمیاں جاری رہنا انتہائی ناگزیر ہے۔فیاض الیاس نے  تعمیراتی سرگرمیوں کو بلا تعطل جاری رکھنے کے لیے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کا فوری خاتمہ کیا جائے۔  اب وقت  آگیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کردار ادا کرے اور تعمیراتی صنعت کو بچانے کے لیے اسٹیل مینوفیکچررز کے گٹھ جوڑ کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں