اسلام آباد (نمائندہ نیوزٹویو) وفاقی ترقیاتی ادارہ ( سی ڈی اے ) کے شعبہ پلاننگ کے افسر کی جانب سے معمول کے کاموں میں رکاوٹ پیدا کرنے اور شہری کو حبس بیجا میں رکھ کر دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ توقیر نواز اعوان پر تھانہ آبپارہ میں دفعہ 342 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کے تین روز بعد بھی محکمہ کی جانب سے نہ ہی معطلی ہو سکی اور نہ ہی پولیس کی جانب گرفتاری عمل میں لائی جا سکی ہے، گیارہ جون کو درج ہونے والے مقدمہ کے متن کے مطابق مدعی مقدمہ نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایک نجی کمپنی میں بطور ڈپٹی مینجر خدمات سر انجام دے رہا ہوں اور کمپنی کے کام کے سلسلہ میں کمپنی کی فایل کے ڈاءیری نمبر سے معلومات متعلقہ کلرک سے حاصل کر رہا تھا اسی اثناء میں ڈپٹی ڈائریکٹر توقیر نواز اعوان وہاں آگئے جنہوں نے مجھے بلاوجہ ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور دھکے مارتے ہوئے زبردستی اپنے کمرے میں لیجا کر میری تمام زاتی اشیاء لینے کے بعد تین گھنٹے تک حبس بیجا میں رکھتے ہوئے دھمکیاں دیں، دوسری جانب سی ڈی اے ذرائع کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کے تین روز بعد تاحال ملزم توقیر نواز کو عہدے سے نہیں ہٹایا گیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے بھی ملزم کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی گئی ہے، انہی ذرائع کے مطابق ملزم توقیر نواز نے مدعی مقدمہ کو دباؤ میں لانے کے لئے کراس ایف آئی آر کے اندراج کے لئے مبینہ طور پر سرکاری لیٹر ہیڈ کا استعمال کرتے ہوئے گزشتہ تاریخ ( 10 جون) میں براہ راست ایس ایچ او آبپارہ کو درخواست دی ہے ، واضح رہے کہ سی ڈی اے کے افسر یا ملازم کی جانب سے کار سرکار میں مداخلت پر متعلقہ تھانہ میں ایف آئی آر کے اندارج کے لئے سی ڈی اے کے شعبہ سیکورٹی کی جانب سے درخواست دی جاتی ہے ، یاد رہے کہ چند روز قبل بھی سی ڈی اے کے ایک اعلی افسر کی جانب سے سرکاری لیٹر ہیڈ کے غیر قانونی استعمال پر وفاقی وزارت داخلہ کے احکاماتِ پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
