علی سدپارہ کے بیٹےساجد سدپارہ باپ کی گمشدگی کی وجوہات کی تلا ش میں K2پرجا ئینگے

اسلام آباد(نمائندہ نیوزٹویو) رواں سال جنوری میں دنیا کی دوسری سب سے اونچی چوٹی کے ٹو سر کرنے کے دوران اپنی جان قربان کرنے والے پاکستان کے نامور سپوت علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے والد اور انکے ساتھی جان سنوری کی ساڑھے چار ماہ قبل ہونے والی موت کی وجوہات کا سراغ لگانے خود کےٹو پر جا رہے ہیں، اس حوالے سے وہ کل سکردو جائیں گے جہاں سے وہ آگے روانہ ہونگے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ساجد علی سدپارہ کا کہنا تھا کہ میں آپ کو اس سال کے اوائل میں کے 2 پر پیش آنے والے واقعات کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ دینا چاہتا ہوں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میرے والد علی سدپارہ میں اور جان سنوری جنوری کے اوائل میں موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے والی پہلی ٹیم بننے کے لئے نکلے تھے،بعد میں ہمارے ساتھ کینیڈا کے ایک فلم ساز ایلیا ساکلی بھی شامل ہوئے، فضل علی بھی ہمارے ساتھ تھے جنہوں نے تین بار کے 2 کو سر کیا ہے۔ اگرچہ ہماری ٹیم چھوٹی تھی مگرہم بہت مضبوط تھے، میرے والد سردیوں میں کے 2 پر واحد شخص تھے جنہوں نے سردیوں میں 8000 میٹر کی چوٹی بھی سر کی تھی۔ جان سنوری ان چند لوگوں میں شامل تھے جو اس سے پہلے بھی سردیوں میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کر چکے تھے، جان خود اور میرے والد نے موسم گرما میں سب کو چوٹی پر کے 2 کیا تھا، جان اور میرے والد موسم سرما کے نئے حالات اور اس پہاڑ کو جانتے تھے، مجھے نہیں معلوم کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے، ساڑھے چار ماہ ہو چکے ہیں مجھے معلوم ہے کہ وہ اب زندہ نہیں ہیں، میں ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے انکی تلاش میں ہماری مدد کی، اب میری باری ہے کہ میں خود وہاں جا کر ان آخری مراحل کا سراغ لگأوں ، ممکن ہے کہ تینوں چوٹی سر کرنے سے پہلے ہی واپس آئے ہوں اور ان میں سے ایک زخمی ہو جائے، شاید خراب موسم آگیا اور تینوں نے پناہ لی ہو،  تاہم ان بدترین قیاس آرائیوں سے کچھ فائدہ نہیں ہے، میرے والد اللہ کے ساتھ ہیں اب وہ سلامت ہیں، میں صرف ان آخری مراحل کا سراغ لگانے کے لئے جوابات تلاش کرنے جا رہا ہوں ہو سکتا ہے کہ انہوں نے میرے لئے کوئی نشانی چھوڑی ہو، اگر کوئی ایسی چیز ہے تو پھر ضرور مجھے جاننا چاہیئے اگر میں انہیں ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گیا تو یہ بونس ہوگا، آخر میں انہوں نے اپنے والد کی تلاش میں مدد کرنے والے تمام لوگوں اور خاص طور پر پاک آرمی کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں