اسلام آباد (نمائندہ نیوزٹویو ) سپریم کورٹ نے چار بچوں کی والدہ سے والد کو حوالگی سے متعلق اپیل پر والد سے بچوں کے سابقہ اخراجات اور والدہ سے سکول کی رجسٹریشن کا ثبوت مانگ لیا سپریم کورٹ میں چار بچوں کی والدہ سے والد کو حوالگی سے متعلق اپیل پر سماعت ہو ئی جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی جسٹس عمر عطابندیال نے درخواست گزار راجا محمد اویس کے وکیل سےمکالمہ کرتے ہو ئے کہا کہ آپ کے پاس ایک گراونڈ ہے کہ خاتون نے شادی کر لی ہے درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ خاتون نے شادی اسیے شخص سے کی جو پہلے سے دو شادیاں کرچکا ہےتین بیٹیاں عمامہ، عائشہ، رابعہ اور 6 سالہ بیٹے فیضان کو والد سے ملنے ہی نہیں دیا جاتا ہے جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ بچوں سے پوچھتے ہیں وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں بچوں نے کہا کہ ہم والدہ کے ساتھ خوش ہیں اور انہی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں جسٹس عمر عطابندیال نےبچوں سے کہا کہ ماں باپ دونوں سے پیار کریں دونوں کا بہت برابر اور بڑا درجہ ہےماں کا بھی فرض ہے بچوں سے باپ کی محبت نہ چھینے درخواست گزار والد نے کہا کہ اے پی ایس حمزہ فیض آباد میں بچے زیر تعلیم تھے والدہ نے وہاں سے فارغ کروایا بچے جس سکول میں زیر تعلیم ہیں وہ رجسٹرڈ نہیں بچوں کا مستقبل تباہ ہوگا جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دئیے کہ چاروں بچوں کو اکھٹے رہنا چاہیے فیضان بھی ابھی چھوٹا ہے، عدالت نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بچوں کو والدہ کےساتھ رہنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف والد نے سپریم کورٹ میں اپیل دا ئر کر رکھی ہے
