وزیراعلی سندھ ربڑاسٹیمپ،سندھ کے پاس تین سال میں 1600سے1800ارب آئے،کہاں گئے؟فواد چوہدری

کراچی  (نیوزٹویو) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ صوبے کے فیصلے وزیراعلیٰ سندھ نہیں کرتے بلکہ بلاول ہاوس میں ہوتے ہیں مراد علی شاہ بے اختیار ہیں ا نہیں صرف ربڑ اسٹیمپ کے طور پر استعما کیا جاتا ہے سندھ کے حصے کا اربوں روپیہ کہاں خرچ ہو رہا ہے؟ یہ پیسہ سندھ میں نہیں دبئی میں لگاتے ہیں۔ آئین میں گورنرراج کی کو ئی گنجائش نہیں ہے آئندہ ما لی سال میں سندھ کواین ایف سی ایوارڈسے 750 ارب ملیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ سمیت صوبوں کو نیشنل فنانس کمیشن کے ذریعے پیسہ آتا ہے اس کے باوجود سندھ میں تعصب پھیلایا جاتا ہے، صوبے کو این ایف سی کی مدمیں ملنے والا پیسہ کہاں جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو 500 میگا واٹ اضافی بجلی فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں گورنر راج کی گنجائش نہیں، سندھ حکومت نے پولیس موبائلز صرف پروٹوکول کیلئے رکھی ہیں، سندھ پولیس میں جرائم سے نمٹنے کی اہلیت نہیں۔ وفاق سے بدین اور گھوٹکی کیلئے اسپیشل فنڈز لیے جاتے ہیں، لاڑکانہ میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ صحت کا نظام تباہ ہو چکا، من پسند ٹھیکہ داروں کو ٹھیکے دے کر کب تک سندھ کو چلایا جائے گا۔ سب سےزیادہ پلی بارگین کے کیسز سندھ کے ہیں فواد چودھری نے کہا کہ احسن اقبال کہتے ہیں اوورسیز پاکستانیوں کو ملکی مسائل کاعلم نہیں، آج کل نوازشریف، اسحاق ڈار، حسن نواز بھی اوور سیز پاکستانی ہیں۔ ن لیگ نےآنکھیں بند کر کےانتخابی اصلاحات کو مسترد کیا، اوورسیزپاکستانی ملک سے پیسہ نہیں لےکر جاتے بلکہ باہر سے بھیجتے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس سال گندم، چاول اور مکئی کی ریکارڈ فصل ہوئی، موبائل ڈیٹا اور کالز پر ٹیکس کو مسترد کر دیا گیا، حکومت نے چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں بھی کمی کی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مطالبہ کرتے ہیں سندھ میں گورنر راج لگا دیں تاہم آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، آرٹیکل ایک سو چالیس اے کے نفاذ سے سندھ کو اس کا حق مل سکتا ہے۔ سندھ کو 3 سال میں ایک ہزار 600 سے ایک ہزار 800 ارب روپے دیے گئے اور اس بجٹ میں بھی سندھ کا حصہ بڑھایا گیا ہے۔ سندھ کے پاس اتنا پیسہ آیا لیکن وہ گیا کہاں؟ بدین، گھوٹکی اور دیگر علاقوں کے نام پر پیسہ لیا جاتا ہے لیکن وہاں کام نہیں ہوتا۔ گزشتہ چند سال میں لاڑکانہ پر 90 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں لیکن کام نظر نہیں آرہا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو اگلے الیکشن میں ناکامی نظر آرہی ہے اس لیے اصلاحات نہیں چاہتی۔ فواد چوہدری نے احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سعدرفیق اور دیگر کو خطاطی سیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ قلم دوات لے کر خود ہی لکھیں کہ حکومت نامنظور۔ ان کے بینرز کا خرچہ بچے گا 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں