اسلام آباد (ملک نجیب)پولیس اہلکار کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث دہشت گردی کے مقدمہ میں گرفتار ملزم تھانہ سی ٹی ڈی اسلام آباد کی حوالات میں دم توڑ گیا۔ قتل بالخطا کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او اور انسپکٹر سمیت چار پولیس اہلکاروں کے خلاف تھانہ بھارہ کہو میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ کے مطابق ملزم بیمار تھا جس کو بروقت علاج معالجے کے لئے ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا، پولیس اہلکاروں کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے ملزم کی موت واقع ہوئی۔ متوفی کے ورثاء نے لاش آئی جے پرنسپل روڈ پر رکھ کر احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے بیٹے کو اسلام آباد پولیس لے کر گئی اور اب اس کی لاش ملی ہے، پولیس اہلکاروں کے خلاف اغواء اور قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم پولیس اہلکاروں پر فائرنگ اور دہشت گردی کے مقدمہ میں ملوث تھا۔ تھانہ بھارہ کہو کے ایس ایچ او حبیب الرحمن کی مدعیت میں سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او انسپکٹر فیاض رانجھا، انسپکٹر شمس الاکبر اور پہرہ پر موجود اہلکاروں کے خلاف درج مقدمہ کے مطابق سی ٹی ڈی کے محرر اے ایس آئی علی اکبر نے بیان کیا کہ دہشت گردی اور قتل کے مقدمہ کے تفتیشی افسر شمس الاکبر نے مسمی حسن عرف مانکٹے ولد شیریں کو گرفتار کر کے بند حوالات کیا جس کی نگرانی پر کانسٹیبلان قیصر خان اور جمیل کو مامور کیا پہرہ پر مامور ملازمان نے مطلع کیا کہ ملزم حسن نے حوالات کے اندر اپنا سر حوالات کے جنگلے سے ٹکرایا جس سے اس کے ماتھے پر زخم آ گئے ہیں جس کو علاج معالجے کے لئے پولی کلینک منتقل کیا اور حالت درست ہونے پر دوبارہ حوالات میں بند کیا تاہم آدھے گھنٹے کے بعد قیصر خان نے دوبارہ اطلاع دی کہ ملزم حسن کو تیز بخار ہے جب محرر نے حوالات میں جا کر دیکھا تو ملزم کی موت واقع ہو چکی تھی۔ مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او، تفتیشی افسر اور پہرہ پر موجود دو اہلکاروں کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ملزم کی موت واقع ہوئی ہے، ملزم کو علاج معالجے کیلئے ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملزم کو جب گرفتار کر کے حوالات میں بند کیا گیا تو ملزم کو تیز بخار تھا اور تفتیش کے دوران تشدد کے باعث ملزم کی موت واقع ہوئی۔ ایس ایچ او سی ٹی ڈی فیاض رانجھا پر تھانہ شہزاد ٹاؤن میں زیادتی کے ملزم کو دوران تفتیش بدترین تشدد کرتے ہوئے نازک عضو سے محروم کرنے کا الزام بھی ہے۔ واضح رہے کہ تھانہ گولڑہ کی حدود میں 8 مارچ کو دو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکارشہید ہوا تھا جس پر دہہشت گردی کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی نے درج کر رکھا تھا۔ ملزم حسن کو سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے مذکورہ مقدمہ میں شک کی بناء پر گرفتار کیا گیا تھا۔ لواحقین کی جانب سے آئی جے پرنسپل روڈ پر لاش رکھ کر احتجاج کیا گیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک ہفتہ قبل حسن کو گرفتار کیا اور بخار کا بتا کر ہلاکت کی غط بیانی کی گئی جبکہ متوفی کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔
