اسلام آباد(نما ئندہ نیوز ٹویو)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن کے میڈیکل کالجز میں دوبارہ داخلے کے فیصلے کے خلاف کیسزمیں فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہاہےکہ میڈیکل ٹریبیونل کے فعال ہونے کے بعد ہائی کورٹ میں قابل سماعت ہونے یا ہونے پر فیصلہ کریں گے،اگر میرٹ والا معاملہ دیکھنا ہوا تو اس حد تک ہی دیکھیں گے کہ پی ایم سی کے پاس یہ آرڈر کرنے کا اختیار تھا یا نہیں ،عدالت نے تین روز میں فریقین کے وکلا کو تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئےپٹشنرز طلبہ کے خلاف کاروائی روکنے کے عدالتی حکم میں بھی حتمی فیصلہ ہونے تک توسیع کردی۔گذشتہ روز پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے طلبہ کی جانب سےدائر درخواستوں پر سماعت کے دوران بیرسٹر خلیق زمان وویمن میڈیکل کالج ایبٹ کی جانب سے عدالت کے سامنے پیش ہوئے،پاکستان میڈیکل کمیشن کےوکیل سردار تیموراسلم نے کہاکہ میڈیکل ٹریبیونل فعال ہیں کام جاری رکھے ہوئے ہیں،میڈیکل ٹریبیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں جائے گی عدالت نے کہاکہ حتمی فیصلے کے خلاف تو سپریم کورٹ لیکن انیٹرم آرڈر کے خلاف پھر ہائیکورٹ آجائیں گے،سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم نے دوبارہ داخلے کا جو آرڈر پاس کیا اس کا اختیار پی ایم سی کے پاس موجود ہے، طلباء کے وکیل افنان کریم کنڈی نے کہاکہ 90 روز میں پڑھ چکا ہوں امتحان بھی دے چکا میرا پورا سال ضائع ہو جائے گا،جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کالجز کی غلطیوں کی سزا پہلے بھی اور آج بھی طلبہ بھگت رہے ہیں،آزاد کشمیر کے ہیجوہری کے کیسز آپ کے سامنے ہیں طلبہ کے ساتھ کیا ہوا،اکثر ریگولیٹر سوئے ہی ہوتے ہیں یہاں اچھی بات ہے یہ جاگ رہے ہیں، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ تمام ہائی کورٹس نے کمیشن کو اس اشتہار پر کام روک رکھا ہے جو حتمی فیصلے تک یہ برقرار رہے گا، دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ فیصلہ محفوظ کرلیا۔
