افغان طالبان کو جدیدا سلحہ کی تربیت, نا معلوم ملک اور مقام پر پا سنگ آوٹ،ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب کی شرکت

اسلام آباد (نیوزٹویو)سابق وزیر داخلہ ، چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز سینیٹر رحمان ملک نےانکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان کو جدید ہتھیاروں کی تربیت دی جارہی ہے جو آنے والے دنوں میں خطے کے لئے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے نئی تربیت یافتہ طالبان کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا انعقاد نامعلوم مقام اور ملک میں کیا گیا ہے جس میں غالبا ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب نے شرکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ طالبان کی ٹریننگ کرنے والے کون ہیں کونسا ملک ہے اور ان کے اہداف کیا ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کچھ حیران کن انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے افغانستان کے 8 فیصد سے زیادہ علاقے پر قبضہ کر لیا ہے جو آنے والے دنوں میں اس خطے کے لئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ طالبان نے اپنی فوجی اور اسلحہ چلانے کی تربیت منظم فوجی طریقے سے حاصل کرلی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ تربیت کے پیچھے کون سا ملک ہے  جو انہیں جدید اسلحہ بھی مہیا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں طالبان اپنے جیٹ طیارے رکھتے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ تربیت بھارت میں حاصل کر چکے ہیں یا  افغانستان یا وسطی ایشیا کے کسی اور ملک میں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک قابل اعتماد ذریعہ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ امریکہ افغانستان میں چابیاں سمیت اپنے ہتھیاروں اور حماری جیپوں کو چھوڑ رہے ہیں اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس اسلحہ اور جیپوں کو تباہ اور ساتھ کیوں نہں لے جایا گیا۔ رحمان ملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنگی حکمت عملی رکھنے والے اس خدشے سے دوچار ہیں کہ طالبان کا نشانہ کون ہوگا جو اب بہتر تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے آراستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ پاکستان سرحد پر کشیدگی بڑھانے کے لئے ہندوستان کی انٹلیجنس ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلیسیس ونگ (را) افغانستان کی انٹلیجنس ایجنسی ، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ، “مستقبل میں ، طالبان پاکستان ، چین اور ایران کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں اور وہ اب وہ ہمارے نہیں رہے ہیں وہ اب ہندوستان کے بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ روس نے طالبان کا دارالحکومت کے قبضے کی مخالفت کی ہے۔ وقت بتائے گا کہ آیا طالبان اب آزادانہ طور پر کام کریں گے یا مغربی ریموٹ کنٹرول کے ذریعے استعمال ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تناؤ بڑھتا جارہا ہے جسے عالمی توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے اور پاکستان سے زیادہ کوئی بھی ملک افغانستان کے امن و استحکام کے بارے میں فکر مند نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان اور روس جنگ کا براہ راست شکار ہے جس کے بعد طالبان ، القاعدہ اور داعش پیدا ہوئے جنکی وجہ سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بدلتی صورتحال پاکستان میں ہم سب کے لئے بہت تشویش کا باعث ہونا چاہئے۔

رحمان ملک نے مزید کہا کہ قومی سلامتی ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے تو ہمیں قومی اتحاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ افغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑتا ہے اور افغانستان میں صورتحال مزید بگڑ رہی ہے ، لہذا قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کرنا وقت کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وہ حکومت سے اپوزیشن سے ملکر افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے قابل عمل جامع حکمت عملی تیار کرنے کی امید کر رہے ہیں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان گنت قربانیاں دی ہیں اور آج ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا کہ قربانیوں کے باوجود آج ہمیں کیوں عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور افغان مسئلےسے کیوں دور رکھا جارہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں