اسلام آباد (نیوز ٹویو) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہے جس کے بغیر قومی ترقی اور معاشرے کی مضبوط بنیادوں پر تعمیر کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں یونیورسٹی آف کوٹلی کی سینٹ کے چودہویں اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد سینٹ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کو آزاد اور خودمختار اداروں میں بدل کر انہیں سیاسی مداخلت سے پاک کرنے کے جس عزم کا اظہار ہم نے کیا تھا اُس کے خاطر خواہ نتائج اب سامنے آرہے ہیں۔ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز جامعات کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بعد اب کوالٹی آف ایجوکیشن کی طرف متوجہ ہو چکے ہیں جو ہماری نئی نسل کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت نے روز اول سے تعلیم خاص طور پر اعلیٰ تعلیم کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے جس عزم کا اظہار کیا تھا اُس کے نتیجے میں جامعات کو استحکام ملا اور اگر کرونا وائرس کی وباء نہ آئی ہوتی تو اس سلسلے میں اب تک بہت اہم پیشرفت ہو چکی ہوتی۔ یونیورسٹی کی سینٹ کو جامعہ کے بعض بڑے بڑے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید دلنواز احمد گردیزی نے کہا کہ کرونا وائرس کی وباء کے باوجود جامعہ کوٹلی نے آن لائن نظام کے ذریعے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھا جبکہ ریسرچ کرنے والے طلبہ کو کرونا ایس او پیز کے ساتھ آن کیمپس تعلیمی سرگرمیوں کی سہولیات فراہم کی گئی۔ جامعہ کوٹلی نے حالیہ عرصے میں میں بزنس انکوبیشن سنٹر، طلبہ کے لئے کیفے ٹیریا، کیمپس کے اندر شاپس کے منصوبے مکمل کیے جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ملنے والی 1.5ارب کی گرانٹ سے اکیڈمک بلاکس اور دیگر تعمیراتی منصوبوں کو شروع کرایا جو اس سال اکتوبر تک مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے نئے کیمپس کی تعمیر کے بعد کئی شعبہ جات کو نئے کیمپس میں منتقل کرنے سے طلبہ کو موافق تعلیمی ماحول میسر آیا جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ نئے کیمپس کے اندر پانی، سیوریج اور اندرونی سڑکوں کی تعمیر کا کام جاری ہے اور پرانے اور نئے کیمپس کے درمیان سڑک کی تعمیر سے دونوں کیمپس کو باہم ملا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وباء کے باوجود یونیورسٹی نے اہم کانفرنسز اور ویبی نار کے ذریعے اندرون اور بیرون ملک سے تعلیمی ماہرین، سائنسدانوں اور ماہرین سماجیات کی شرکت سے مختلف مسائل اور موضوعات پر آگاہی پیدا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ جامعہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ فیکلٹی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے چار سے زیادہ سلیکشن بورڈ کے اجلاس کرائے اور فیکلٹی کے ابتدائی دس ارکان کی تعداد کو پچاس تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی فیکلٹی کے بارہ ارکان سکالرشپ حاصل کر کے چین، امریکہ، جرمنی اور دوسرے ممالک میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سال میں یونیورسٹی آف کوٹلی کی جملہ فیکلٹی سو فیصد پی ایچ ڈی کی تعلیم رکھنے والے افراد پر مشتمل ہو گی۔
