سپریم کورٹ نےہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی

اسلام آباد(نیوزٹویو) سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ختم کردی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ہائیکورٹ کے جوڈیشل اختیارات تنازعات کو ختم کرنے کیلئے ہیں وزیرا علی کوآئین کے تحت استثنیٰ حاصل ہےان کے خلاف عادلتی کارروا ئی نہیں ہو سکتی اسی طرح آئین کے آرٹیکل (5)199 کے تحت ججز  کو بھی استثنی حاصل ہے انہیں عدالتوں میں نہیں گھسیٹا جا سکتا سپریم کورٹ نےپنجاب حکومت کا ماتحت عدلیہ ججز کو جوڈیشل الاؤنس دینے کا معاملےپرپنجاب حکومت کی اپیل منطور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی کاروائی ختم کردی اورکہا کہ امید ہے کہ ہائیکورٹ جوڈیشل الاؤنس سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرے گی جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ابھی تک یہ درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں توہین عدالت کیسے ہو سکتی ہےتوہین عدالت کے درخواست گزاروں کے دلائل تو خود توہین عدالت ہیں جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ یہ درخواست گزار شفیق الرحمن صاحب ہیں کون؟  جس پر وکیل نے جواب دیا درخواست گزار شفیق الرحمن ریٹاڈ سیشن جج ہیں جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جج ہیں تو ائینی توازن کو خراب مت کریں آئین کے تحت تو وزیر اعلی کو استثنی ہے عدالتی عمل پر الزام لگانے پر پچاس ہزار جرمانہ ڈال رہے ہیں اپکی در خواست توہین عدالت ہے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ مخالف فریق  عدالتی کاروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ججز کو الاؤنس دینے کا 8 اگست کا نوٹیفکیشن ابھی قابل عمل ہےمقدمہ ابھی ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہےامید ہے کہ ہائیکورٹ مقدمہ کا فیصلہ کرے گی اس کے بعد سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ختم کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں