فون سم کےغلط استعمال کی تحقیقات نہ کرنے پر ایف آئی اے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست خارج

اسلام آباد(نیوزٹویو) سپریم کورٹ نے فون سم کےغلط استعمال ہونے کی تحقیقات نہ کرنے پر ایف آئی اے کے خلاف شہری عدنان سومرو کی درخواست قانون نکات کی عدم مو جودگی پرخارج کردی منگل کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شہری کی سم غلط استعمال ہونے کی تحقیقات نا کرنے پر ایف آئی اے کے خلاف درخواست کی سماعت کی درخواست گزار عدنان سومرو نے موقف اختیار کیا تھا کہ میرے نام سے کسی نے سم نکلوا کر غلط استعمال کی ایف آئی اے اور پی ٹی اے میں شکایت درج کرائی پر انہوں نے خاطر خواہ تحقیقات نہیں کی غلط استعمال ہونے والی سم 2018 میں بلاک کر دی گئی جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ کسی کے نام کی سم کا غلط استعمال کرنا جرم ہے جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ کیا آپ کا کسی سے کوئی ذاتی تنازعہ ہے؟ درخواست گزار نے کہا کہ میں پی ایچ ڈی کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتا ہوں 5 سال سے میرا فون ٹیپ ہو رہا ہے، تنگ کیا جا رہا ہے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فون تو سب کے ٹیپ ہوتے ہیں آپ صحافی ہوتے تو عدالت آپ کو تحفظ دینے کی پابند ہوتی صحافیوں کے پاس حساس معلومات ہوتی ہیں، ان کو حراساں کیے جانے پر حفاظت دی جاتی ہےآپ کو کیا پتہ یہاں کس کس کے فون ٹیپ ہو رہے ہیں درخواست گزار نے کہا کہ میں نے سرکاری اداروں میں نوکری کی کوشش کی، جو فون ٹیپ کر رہے ہیں وہ کہیں بھی مجھے کام کرنے نہیں دے رہےہر جگہ کہا جاتا ہے یہ سندھی ہے اسے نوکری نہیں دینی جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سرکار کی نوکری میں کوئی فائدہ نہیں ہےہم سالوں تک وکیل رہے اور نجی پریکٹس کے بعد جج بنےسائے تلاش کرنے سے بہتر ہے محنت کر لی جائےاس کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں ہےسپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں