نورمقدم کیس،ملزم کےوالدین کا بیٹے کاساتھ نہ دینے کااعلان،ملزم کو سخت سزادینے کا مطالبہ

اسلام آباد (نیوزٹویو) نورمقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے وا لدین نے بیٹے کے کیس کی پیروی کرنے سے ا نکار کردیا ہے اور نور مقدم کے وا لدین کا سا تھ دینے کا اعلان کرتے ہو ئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملزم کو قرار واقعی سخت سزا ملے اس کیس نے انہیں ہلا کر رکھ دیا ہے ملزم ظاہر جعفرکے والدین اوردو ملازمین کو دو دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے ملزم کے والدین نے عدالت کے روبرواپنے بیان میں کہا ہےکہ جب سے نور کے والدین اور ان خاندان کے ساتھ یہ واقعہ ہوا ہے، اسُ وقت سے ہم بالکل ہل چکے ہیں۔ یہ واقعہ اتنا دردناک اور اتنا خوفناک ہے کہ ہمیں ابھی تک سمجھ ہی نہیں آرہی کہ ہم کس منہ سے تعزیت کریں۔ہمارے پاس لفظ ہی نہیں ہیں تعزیت کرنے کے،ہمارا دل ٹوٹ چکا ہے اور ہم ختم ہو چکے ہیں۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ آپ پر کیا بیت رہی ہوگی۔ہم دل کی گہرائیوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم اس مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہر مرحلے پر آپ اور پولیس کے ساتھ تعاون کررہے ہیں ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی اور گھریلوں ملازمین افتخار اور جمیل کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شہزاد خان کی کو عدالت پیش کیا گیا پولیس نے عدالت میں موقف اختیا رکیا کہ لڑکی نے روشن دان سے باہربھا گنے کے لیے چھلانگ لگائی ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جاتے دیکھاملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھاہمسائے نے پولیس کو اطلاع دی اور تین منٹ میں پولیس پہنچی اس لیےملازمین کا ریمانڈ دیا جائے ملازمین کے موبائل فونز بر آمد کرنے ہیں  دوسری جانب وکیل صفا ئی نے کہا کہ میرے موکل قتل کی مذمت کرتے ہیں۔میرے موکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو، ملزم کو سخت سزا ہومیرے موکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیاپولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کرائیں گے ملزم ظاہرجفعر کے والدین نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر کو ہم کبھی بھی سپورٹ نہیں کر رہئے۔ہمیں پتا لگا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے تو  ری ہیپلٹمنٹ والو ں کو کہا کہ جا کر دیکھےہمیں بعد میں پتا لگا کہ یہ واقع ہو چکاہے وکیل صفا ئی نے کہا کہ میرے موکل خود کراچی سے اسلام آباد آئے، خود پولیس اسٹیشن پہنچے اس پرتفتیشی افسر نے کہا کہ  والدین کی جانب سے شورٹی بانڈ جمع ہی نہیں کرائے گئےاس لیے گرفتاری کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں