اسلام آباد(نیوزٹویو)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے سی ڈی اے میں ڈیپورٹیشن پر آئے افسران کی تعیناتی کے خلاف درخواست میں شوکازنوٹس اور ایف آئی آر سے متعلق سی ڈی اے وکیل سے دلائل طلب کرلیے۔گذشتہ روز سی ڈی اے افسر ایاز خان کے خلاف شوکاز نوٹس اور ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار ایاز خان کی جانب سے وکیل ریاض حنیف راہی،سی ڈی اے کی جانب سے شعیب شاہین اور حافظ عرفات عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ چیئرمین سی ڈی اے کی دو افسسز پر تعیناتی کو چیلنج کیا گیا ہے،زیر سماعت 8 درخواستوں میں سات درخواستوں پر جواب انا باقی ہے ان پر بھی جواب آنے دے،عدالت نے جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا،عدالت نے کہاکہ آپ شوکاز نوٹسسز اور انکوائری واپس لیں، یہ عدالت احکامات جاری کرے،یہ عدالت درخواست گزار کو احکامات جاری کریں گے کہ انکوائری میں پیش ہو جائے، عدالتی احکامات پر آپ فئیر ٹرائل کا موقع دے، دوسرے تفتیشی کو یہ کیس دے، سی ڈی اے وکیل حافظ عرفات نے کہاکہ چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے کو رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا تھا،عدالت نے کہاکہ کیا درخواست گزار کے خلاف ابھی کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری جاری ہے ؟،سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ پراسسز شروع ہوتے ہی اگر ایک بندہ عدالت آجائے تو کیسے کاروائی ہوگی،درخواست گزار کو شوکاز نوٹسسز جاری کئے ہیں مگر ابھی تک جواب نہیں آیا،عدالت نے کہاکہ ممکن ہے کہ یہ تفتیشی آپ کے ٹیم کا بہتر بندہ ہوگا ، مگر اس پر اعتراض اٹھایا گیا،عدالت نے ایف آئی آر اور شوکاز نوٹسسز کو یکجا کرنے کی ہدایت کردی، سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ درخواست گزار نے دو تفتیشی افسران پر اعتراض کیا، چیرمین سی ڈی اے پر اعتراض تو پھر کس پر اسے اعتراض نہیں ہوگا،ڈائریکٹر سیکورٹی نے درخواست گزار کو نوٹس کیا، انہوں نے اس پر بھی اعتراض کیا،انہوں نے 19 گریڈ کے سیکورٹی ڈائرکٹر پر اعتراض اٹھایا کہ یہ مجھ سے جونئیر ہے، شوکاز نوٹس اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا چکے ہیں،حتمی فیصلہ آنے تک ہم اس کیس پر کوئی رائے نہیں دے سکتے،گریڈ بیس کے افسران بورڈ کے ممبران ہوتے ہیں،اگر عدالت مناسب سمجھے تو کسی تیسرے ادارے کے سپرد کرے، عدالت نے شوکاز نوٹس اور ایف آئی آر کے خلاف درخواست میں سی ڈی اے وکیل سے دلائل طلب کرتے ہوئےکیس کی سماعت دو ہفتوں تک کے لئے ملتوی کردی۔
