اسلام آباد(نیوزٹویو) لال مسجد کےخطیب مولانا عبدالعزیز نے مدرسہ جامعہ حفصہ پر افغان طالبان کے جھنڈے لہرا دئیے تاہم ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات سے مذاکرات کے بعد شرعی نظام کے نفاذ کی ایک ہفتے کی ڈیڈ لا ئن دے کر جھنڈے اتار لیے تفصیلات کے مطابق خطیب لا ل مسجد مولا نا عبدالعزیزنے ایک انٹرویو میں ا نکشاف کیا ہے کہ طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد اسلام آباد میں مدرسہ جا معہ حفصہ پرہم نے طالبان کے جھنڈے لہرا دئیے تھے لیکن ڈی سی اسلام آباد وغیرہ کی جانب سے اسلامی نظام کے نفاذ کی جانب پیش رفت کی یقین دہانی پر ہم نے ایک ہفتے کے لئے مشروط طور پر افغان طالبان کے جھنڈے اتارےہیں انہوں نے بتایا کہ ہم نے مذاکرات کے دوران ڈی سی کو آپشن دیا ہے پاکستانی طالبان پسند نہیں تو افغان طالبان کو تو سب پسند کرتے ہیں،ان کو دعوت دے دیتے ہیں کہ جو نظام وہ افغانستان میں چلا رہے ہیں،وہ یہاں آکر بھی چلائیں جامعہ حفصہ پر لہرائے گئے امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے ڈپٹی کمشنر وغیرہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہم نے مشروط طور پر اتارےہیں مذاکرات کے لئے آنے والے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر وغیرہ سے ہم نے کہا تھا کہ ابھی ہم نے صرف طالبان کے جھنڈے لہرائے ہیں،ہم نے تو ان کا نظام بھی یہاں لانا ہے مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ میں نے ان سے کہا ہے کہ اگر آپ پاکستانی طالبان کو پسند نہیں کرتے تو افغانستان کے طالبان کو تو سب پسند کرتے ہیں ہم افغان طالبان کو دعوت دے دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور جو نظام وہاں چلا رہے ہیں،وہ نظام یہاں بھی چلائیں ڈپٹی کمشنر وغیرہ نے جواب دیا کہ یہ تو بہت مشکل ہے،آپ کچھ وقت کے لئے جھنڈے اتار دیں،میں نے ڈی سی وغیرہ سے کہا کہ ایک شرط پر ہم افغان طالبان کے جھنڈے اتاریں گے کہ آپ اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کریں،ڈی سی وغیرہ نے کہا کہ ٹھیک ہے،آپ ہمیں ایک ہفتہ دے دیں،ہم اپنے بڑوں،وزیراعظم اور وزراء وغیرہ سے اسلامی نظام کے لئے بات کریں گے،انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ وہ آپ سے مذاکرات کرکے اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کریں ڈی سی وغیرہ نے اس مقصد کے لئے ہم سے ایک ہفتے کا وقت مانگا تھا،تین چار دن گزر گئے،دو تین دن باقی ہیں،اگر ڈی سی صاحب کے کہنے کے مطابق اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کے لئے کوئی نہ آیا تو ہم دوبارہ افغان طالبان کے جھنڈے لہرا دیں گے
