داسوحملہ افغانستان میں بھارتی ایجنسی رااورافغان ادارےاین ڈی ایس کاگٹھ جوڑہے ،وزیرخارجہ

اسلام آباد(نیوزٹویو) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  انکشاف کیا ہے کہ داسو حملہ میں افغانستان کی سرزمین استعمال کی گئی ہے یہ بھارتی خفیہ ا یجنسی را اورا فغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کاگٹھ جوڑہے اصل ہدف دیامر بھاشا ڈیم تھا وہاں پہنچنے میں ناکامی پرداسو کو نشا نہ بنایاگیا اس واقعہ کے بعد چین اور پاکستان کی طرف سے ایک نئے عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ ہم نے مل کر اس بزدلانہ حرکت کا مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ یہ حملہ خودکش تھا جا ئے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کےاعضاء ملے ہیں جمعرات کو داسو واقعہ پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ حملے میں جو گاڑی استعمال ہوئی وہ پاکستان سمگل کی گئی۔داسو حملہ ایک اندھا کیس تھا لیکن اس پیچیدہ کام کو ہمارے اداروں نے سرانجام دیاایک ہزار سے زیادہ وہاں کام کرنے والے ورکرز کو تحقیقات میں شامل کیا گیا واقعے کی تحقیقات کے لیے 1400 کلومیٹر کے راستے میں 36 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی گئی انہوں نے بتایا کہ جس جگہ یہ واقعہ رونما ہوا وہاں سے تحقیقاتی ٹیم کو بارودی مواد لے کر جانے والی گاڑی کے ڈرائیور کا انگوٹھا اور انگلی کے ساتھ ساتھ جسم کے اعضا ملے ہیں ان اعضا اور وہاں سے ملنے والی دیگر اشیا کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہےتحقیقات کے مطابق اس واقعے کے لیے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا، اس کی منصوبہ بندی اور دیگر تانے بانے افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور انڈین خفیہ ایجنسی راکے گٹھ جوڑ سے ملتے ہیں انہوں نے یہ حرکت اس لیے کی ہے کہ پاکستان میں چین کی جو سرمایہ کاری انہیں ہضم نہیں ہو رہی یا وہ اس سے خائف ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے عزائم جو بھی ہوں، وہ جو چاہتے تھے وہ حاصل نہ کر پائے۔ اس واقعے کے بعد پاکستان اور چین کی جانب سے ایک نئے عزم کا اظہار سامنے آیا کہ ہم نے مل کر اس بزدلانہ حرکت کا مقابلہ کرنا ہے۔ میرے چین کے دورے کے دوران بھی یہ ایشو زیربحث آیا جس کا نچوڑ یہ ہے کہ جتنی تحقیقات ہوئیں اس سے چین مطمئن ہے، اور ہم نے مل کر اس واقعے کی مذمت کی ہم نے اس عزم کو دہرایا کہ ایسے واقعات ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتے، بلکہ اس آزمائش کی گھڑی میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اس واقعے سے مزید مضبوط ہو کر نکلیں گے۔تحقیقات کو اس حد تک لے کر جائیں گے جنہوں نے یہ حرکت کی ہے نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ قرار واقعی سزا دی جائے۔واقعے کے بعد چین کی جانب سے کہا گیا کہ وہ تحقیقات کے لیے اپنی ٹیم بھیجنا چاہتا ہے جسے ہم نے خوش آمدید کہا۔ان کی ٹیم کے سوالات کے جواب دیے گئے اور ان کو جائے وقوعہ کا دورہ کرایا اور تمام معلومات ان کی ٹیم کے ساتھ شیئر کیں انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے جتنے سی پیک کے پراجیکٹس ہیں وہ نہ صرف جاری رہیں گے بلکہ مکمل بھی ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں