
نواز شریف کی حب الوطنی پے کسی کو بھی شک نہیں اور اسی حب الوطنی میں کبھی نواز شریف نےجرنیلوں ، چوہدریوں سے دھوکہ کھایا کبھی شیخوں سے تو کبھی چوہدری نثار جیسے لوگوں سے دھوکہ کھایا
وہی چوہدری نثار جو دعوی کرتا ہے کہ نواز شریف کو سیاست میں انگلی پکڑ کے چلنا اسی نے سکھایا تھا اور اس کی اپنی سیاست ایسی تھی کہ منسٹر سے اوپر نہ نکل سکا لیکن ہمیشہ یہ بات کرنے سے پہلے وہ یہ کہنا نہیں بھولتا کہ وہ ایک فوجی فیملی سے تعلق رکھتا ہے نواز شریف کو دھوکہ دینے والےاسی کے ساتھ کے ہی لوگ تھے
بطور صحافی میں ایک پریس کانفرنس میں موجود تھا جس میں اچانک چوہدری نثار نے قوم کو خبر دی تھی کہ ملک کو ایک بہت بڑی سازش کا سامنا ہے جس کے بارے میں وہ یعنی چوہدری نثار نواز شریف دو جرنیل اور دو جج جانتے ہیں اور ان چھ افراد کی آپس میں ملاقات بھی ہوئی ہے وقت آنے پر وہ قوم کو اس سازش کے بارے میں بہت جلد بتائیں گے
لیکن ہزاروں باتوں کی طرح اس بات کا بھی وقت نہیں آیا اس کے بعد اچانک دھرنوں کا شور ہوا چائنہ کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا میں سمجھا یہئ سازش تھی کہ چائنہ کے صدر کو روکا جا سکے اس کے لئے یہ دھرنے ہوئے ہوں گے اب چوہدری صاحب بتائیں گے لیکن چوہدری صاحب ہی دھرنوں کو اسلام آباد میں داخل کرنے کے بعد آہستہ آہستہ پارلیمنٹ ہاوس تک لے گئے تھے
پھر وہ دھرنے طویل ہوتےگئے میں یہی سمجھا کہ ترک صدر چینی صدر یا سی پیک کو شروع ہو نے سے روکنا کوئی سازش تھی اسی کے لئے عمران خان کو کسی نے استعمال کر لیا ہے پھر دھرنا طویل ہونے کے بعد اٹھا لیا تھا سی پیک کو کوئی نہ روک سکا
اچانک پورے پاکستان کو بند کرنے مرنے مارنے اور جلا دینے کی آوازیں آنے لگیں ایک مرتبہ پھر سے ہنگامے شروع ہو گیے شاید وہی پانچ لوگ نواز شریف کو یقین بھی دلائے ہوئے تھے کہ ان کی کرسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے نواز شریف انہی پانچ افراد پے شاید یقین کرتے آئے قانون کے مطابق پاکستانی عدالتیں پانامہ پیپرز پر کیس نہیں سن سکتی تھیں اس وقت کے چیف جسٹس نے یہ فیصلہ بھی دے رکھا تھے کہ اس کیس کو سننے کے لئے پہلے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنی پڑے گی اس فیصلے نے قدرے پامانہ کیس کو روک لیا تھا مگر پھر نواز شریف کو کس طرح یقین دلایا گیا کہ کورٹ عمران خان کو پہلی پیشی پر ہی کیس سے باہر کر دے یہ وہی بتا سکتے ہیں نواز شریف نے اسی یقین پر کہا کہ سڑکوں پر نکل کے ملک کو برباد نہ کرو آو کورٹ میں آو پھر صحافی جانتے ہیں اور خود عمران کی زبانی ہی جانتے ہیں کہ ایک جج نے عمران کو فون کیا آپ ہماری کورٹ میں آئیں ایسا لگتا تھا کہ چوہدری نثار دو جرنیل اور دو جج ملک کو جلاو گھیراو جیسی خطرناک سازش سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کو روکنے کے لیے کورٹ میں بلا رہے ہیں لیکن پھر دونوں فریق کورٹ میں چلے گئے پانامہ پر کیس شروع کیا گیا اور اقامہ پر ایک منتخب وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا گیا چوہدری نثار جو نواز شریف کو آخر تک یقین دلاتا رہا کہ ان کے اقتدار کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن جب اس طرح کی صورتحال بن گئی تو چوہدری نثار خود کو وزیراعظم پاکستان کے امیدوار کے طور پر سامنے لےآئے لیکن نواز شریف کو اندازہ ہو چکا تھا کہ چوہدری نثار نے اس سارے عرصے میں کیا کردار ادا کیا ہے اس کے بعد نواز شریف کے چوہدری نثار اور ان دیگر چار افراد سے اختلافات شروع ہو گئے جن کے بارے میں چوہدری نثار نے کہا تھا کہ میرے اور نوازشریف کے علاوہ وہ سازش کے بارے میں جانتے ہیں نواز شریف اپنے استاد چوہدری نثار کے بتائے بغیر ساری سازش کو سمجھ گئے تھے اور اس بار انہوں نے طاقتوروں اور اس کے ساتھیوں کو پیغام بھیج دیا کہ اب وہ ان کے مد مقابل کھڑے ہوں گے اور کسی بھی صورت ان کے بھنور میں پھنسنے کے بعد ان کو ریسکیو نہیں کریں گے جیسے پہلی افغان وار کے بعد کیا تھا یا کارگل میں تھا یہی نواز شریف کی وہ سیاسی چال تھی جو اس وقت چل دی گئی چوہدری نثار سمیت طاقت ور حلقے یہ سمجھتے تھے نواز شریف نے جو ٹکر لی ہے اس کے بعد ان کا مستقبل مکمل طور پر ختم ہو جائے گا لیکن الیکشن میں جب خفیہ طاقتوں کو منظر اور نظر آیا تو پوری طاقت کے ساتھ ووٹ چوری کر کے اس مہرے کو اقتدار میں لا بٹھایا گیا جس کے لئے دن رات عدالتیں لگائی گئیں ہر سیاسی، صحافتی اور سماجی آواز کو بند کیا گیا
اس کے بعد نواز شریف اپنے بیانے پر ڈٹ گیا اور قید منظور کر لی نواز شریف کو یقین ہو چکا تھا واقعی ملک کو بہت بڑی سازش کا سامنا ہے ساتھ ہی نواز شریف کو یہ بھی علم تھا کہ ملک میں جب بگاڑ شروع ہو گا تو لوگ عمران کو نہیں بلکہ اس کو لانے والوں کو ہی برا بھلا کہیں گے اور جب کرکٹ کھیلنے والا ان کی رسوائی کا باعث بنے گا تو یہ لوگ ایک مرتبہ پھر پرانی سیاسی جماعتوں کے کندھے استعمال کر کے راستے سے بھاگ جانے کی کوشش کریں گے اور پھر ایک سال بعد ہی ایسا ہونا شروع ہو گیا پرانی سیاسی جماعتوں کو ایک مرتبہ پھر کہا گیا کہ اس حکومت کو گرا دیں وہ ان کی مدد کریں گے لیکن اس بار انکار کر دیا گیا جس میں پیپلز پارٹی نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور نواز شریف جو اس وقت تمام تر سیاست کا محور ہیں انہوں نے طاقتور حلقوں کو یہ پیغام بھیج دیا کہ اس باروہ کسی بھی طریقے سے اپنا کندھا پیش نہیں کریں گے آج سی پیک کو روکنے کی سازش یا چینی اور ترک صدر کے دوروں کو روکنے کی سازش بہت چھوٹی معلوم ہو تی ہے جو آج ملک کی حالت ہو چکی اس سے اندازہ ہوتا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہی تھی جس میں ملک پر قرضوں کا بوجھ پچھلی کئی حکومتوں سے بڑھ کر لادا گیا مہنگائئ کی شرح دوسو فیصد بلند کر دی گئی آئی ایم ایف کے حوالے اسٹیٹ بنک کر دیا گیا
امریکی ایجنٹس کو حکومتئ عہدے دے دیے گئے تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے اس بات کو جانتے ہیں کہ خلافت عثمانیہ کو ڈبونے کے لئے اسی طرح کی سازش رچائی گئی تھی جو کئی سالوں پر محیط تھی سلطنت کو قرضوں میں ڈبو کر ایک لبرل شخص کو نجات دہندہ بنا کر پیش کیا گیا جس نے بغاوت کی اور پھر خلافت پاش پاش ہو گئی اسی قسم کی بڑی سازش پاکستان کے خلاف کھیلی گئی آج لوگ ملک سے زیادہ اپنے راشن کی فکر کرتے ہیں آج فوج اور عوام اس طرح آمنے سامنے ہیں کہ کسی بھی وقت آتش فشان پھٹے اور سب دست وگریباں ہو جائیں اب بھی نواز شریف اسی بات پر قائم ہیں کہ اس حکومت کو لانے والے ٹیبل پر یا سڑکوں پر اپنی غلطی کو تسلیم کریں
نواز شیف کے حالیہ بیانات کے بعد اور شہباز شریف کی مفاہمتی پالیسی کے بعد اب سارے پتے شریف برادران کے پاس ہیں چین کی مدد سے اگر شہباز شریف مفاہمتی بیانیہ لے کر اقتدار میں آجاتے ہیں تو بھی نواز شریف اور مریم نواز کا بیانیہ اہنی جگہ پر قائم رہے گا
اگر اس حکومت کو مزید بھی وقت دیا جاتا ہے تو حالات کنٹرول سے اس قدر باہر ہو جائیں گے کہ طاقت ور حلقے سیاست کے میدان میں دخل اندازی سے خود ہی پیچھے ہٹنے کا اعلان بھی کر سکتے ہیں حالیہ بیان میں نواز شریف نے اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ اب جو احتساب ہو گا اسے دنیا دیکھے گی جس کے بعدپی ٹی آئی میں اچانک گروپ بندیاں سامنے آنے لگی ہیں ان کے نتیجے میں چند ووٹ ادھر ادھر ہونے سے حکومت کا شیرازہ بکھر سکتا ہے
چئیرمین نیب کے معاملے میں حکومت کو آئین سے کھیلنے میں اس مرتبہ مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اعلی عدلیہ کی جانب سے بھی چئیرمین کے معاملے کو حکومت کی جانب سے طول دینا پسند نہیں ہے
ایک معاملہ الیکشن کمیشن میں بھی موجود ہے جس کا فیصلہ عمران خان اور پارٹی کے خلاف آسکتا ہے اور پوری پارٹی کو سیاست سے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے
نواز شریف کے حالیہ بیان سے یہ بھی لگتا ہے کہ اب ان کو سو فیصد یقین ہے کہ وہ جلد بے داغ ہو کر پاکستان آئیں گے اور احتساب کا ایک عمل ان کی پارٹی شروع کرے گی جسے دنیا دیکھے گی اس احتساب کی چھلنی سے ہر کوئی گزرے گا