اسلام آباد(نیوزٹویو) فیڈرل بورڈ آف ریونیو جنوری میں ٹیکس محصولات کا 533ارب روپے کاہدف حا صل کرلیا ہے منگل کو ایف بی آر کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جنوری 2023 کے دوران محصولات کی وصولی کی قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور نہ صرف ماہانہ بجٹ کے533 ارب روپے کے ہدف کو حاصل کیا ہے۔ بلکہ ہدف سے چارارب روپے کا زیادہ ریونیوحاصل کیا ہے عبوری اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے جنوری 2023 کے مہینے میں 537 بلین روپے جمع کیے ہیں۔ اس طرح پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 23 فیصد کی متاثر کن نمو کو ظاہر کرتا ہے۔ مجموعی طور پر ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 3,965 ارب روپے جمع کیے ہیں جبکہ ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 3,367 بلین روپے اکٹھے کیےتھے جو کہ 18 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتا ہے۔ رواں سال کی تیسری سہ ماہی کا آغاز شاندار کارکردگی کے ساتھ ہوا ہےایف بی آر اقتصادی چیلنجوں کے باوجود رواں مالی سال کے لیے 7,470 ارب روپے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ براہ راست ٹیکسوں کی وصولی میں ایک مضبوط رفتار سے اضافہ ہوا ہے، جس نے رواں مالی سال کے پہلے سات مہینوں کے دوران 48 فیصد کی نمو ظاہر کی ہے جو کہ حکومت کی ٹیکس کا بوجھ معاشرے کے امیر اور متمول طبقات پر منتقل کرنے کی پالیسی کا عکاس ہے۔ ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر کے انتظامی اور نفاذ کے اقدامات کے نتائج برآمد ہوئے ہیں جس کی عکاسی براہ راست ٹیکسوں میں خصوصی اور بڑے پیمانے پر گھریلو ٹیکسوں میں ہوتی ہے۔ اسی عرصے کے دوران گھریلو ٹیکسوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔ ملکی ٹیکس کا حصہ بھی گزشتہ سال کے 50 فیصد سے بڑھ کر رواں سال کے دوران 59 فیصد ہو گیا ہے۔ مزید یہ کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ جنوری 2023 کے دوران کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی میں پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں، ایف بی آر نے برآمد کنندگان کے لیکویڈیٹی کے مسائل کو حل کرنے میں کوئی کمی نہیں کی ہے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران 208 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کیےہیں جوکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 183 ارب روپے کے مقابلے میں جاری کردہ ریفنڈز سے 14 فیصد زیادہ ہے۔
ایف بی آر ان تمام ٹیکس دہندگان کو سراہتا ہے جن کی واجبی شراکت سے بجٹ کے ہدف کے حصول میں مدد ملی اور تمام فیلڈ فارمیشنز اور اس کے افسران کی انتھک کوششوں اور چیلنجنگ معاشی صورتحال میں محصولات کی وصولی کو بہتر بنانے کے عزم پر ان کی تعریف بھی کرتا ہے۔ ٹیکس محصولات میں یہ اضافہ بالخصوص براہ راست ٹیکس، حکومت اور ایف بی آر کے پاکستان کو مالیاتی جھٹکے برداشت کرنے اور مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے ایک خوشحال ملک بنانے کے عزم کو واضح کرتا ہے۔