گوجرانوالہ(نیوزٹویو) گوجرانوالہ میں دہشت گردی کی عدالت نے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے پیش ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردئیےہیں جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ میں نے چیئرمین تحریک انصاف کو قتل کرنے کی کوئی دھمکی نہیں دی سیاسی وجود کی بات کی تھی دو روز قبل دیے گئے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئےوزیرداخلہ کہا کہ میں نے چیئرمین تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی، سیاسی وجود کی بات کی۔ ووٹ کی طاقت سے عمران خان کا سیاسی وجود پاکستان سے مائنس ہونا چاہیے منگل کو گوجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو رانا ثنااللہ نے کہا کہ میں نے عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی میں نے سیاسی وجود کی بات کی ہے، جو بھی برائی ہے وہ ختم عمران خان پر جاکر ہی ہوتی ہے، انہوں نے وزیر آباد واقعے کی جھوٹی ایف آئی آر ہمارے خلاف درج کروانے کی کوشش کی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ابھی قانون حرکت میں نہیں آیا، وہ جو زبان استعمال کرتے ہیں اس پر قانون کے مطابق عمل ہونا چاہیے۔پی ٹی آئی سے اب کافی کچھ نکلے گا، اتنا کچھ نکلے گا کہ وہاں بس فتنہ ہی رہ جائے گا۔عمران خان کے خلاف جتنی بھی ایف آئی آر ہیں کوئی ایک ایف آئی آر نکال دیں جو کام انہوں نے نہ کیا ہو۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا غلط ہے کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس دن عمران خان نے جیل بھرو تحریک شروع کی اس کی مقبولیت کہاں تھی، عمرانی فتنے کی قوم کو شناخت کرنا چاہیے، ووٹ کی طاقت سے عمران خان کا سیاسی وجود پاکستان سے مائنس ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ معیشت کی جو بری حالت ہے وہ اسی عمران خان کی وجہ سے ہوئی ہے، جو معاہدہ عمران خان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے کیا ہے اس کو پورا کرتے کرتے ہم کہاں تک پہنچ گئے ہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم عدالت کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، یہ بے بنیاد مقدمہ ہے جو پرویز الہٰی کے دور میں درج کیا گیا، پولیس نے اس مقدمہ کو خراج کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے احترام میں عدالت پیش ہوا ہوں، ایک صاحب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اپنے ساتھ اتنا بڑا لشکر لاتے رہے کہ عدالت میں کام کرنا محال ہو گیا، اسلام آباد میں جو مناظر دیکھنے میں آئے وہ قابل شرم ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملک کا آئین کہتا ہے کہ ملک میں انتخابات اکٹھے اور نگران سیٹ اپ میں ہونے چاہئیں، اگر 2 اسمبلیوں کے انتخابات پہلے کروا دیتے تو وہ ملک میں انارکی لے کر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ جج کے فیصلے تقسیم نہیں ہوتے ان کی رائے ہوتی ہے، جو فیصلہ چار ججز نے دیا ہے اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے مریم نواز کبھی بھی کوئی جتھا لے کر عدالت پیش نہیں ہوئیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہوں نے باقاعدہ مہم چلائی کہ سب اکٹھے ہو کر عدالتوں پر حملہ اور ہو، عمران خان جیل جائے گا یا نہیں یہ عدالتوں کا کام ہے۔
رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ ارشد شریف کی شہادت کے حوالے سے جو ہماری ٹیم وہاں گئی تھی کہ شناخت کی غلطی کی وجہ سے یہ واقعہ ہوا، میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ارشد شریف کو قتل کیا گیا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت پر عمل کرتے ہوئے آج گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوگئے جس کے بعد ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے گئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال نے مقدمے کی سماعت کی جس کے دوران رانا ثنااللہ اور ان کی قانونی ٹیم نے عدالت میں اپنا مؤقف پیش کیا۔رانا ثنا اللہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود حکومتی مصروفیات کی وجہ سے گزشتہ پیشی پر نہیں آسکے تھے۔
عدالت نے ان کا عذر جاننے کے بعد ان کے خلاف جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور ساتھ 5 لاکھ روپے کے مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔ بعدازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی
یاد رہے کہ 7 مارچ کو عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔فیصلے میں عدالت نے پولیس کو یہ بھی حکم دیا تھا کہ ملزم کو گرفتار کر کے 28 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔