آئی ایم ایف معاہدےسےراتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی مشکلات ابھی آئینگی،وزیراعظم شہبازشریف

اسلام آباد(نیوزٹویو) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے شرائط طے ہو گئی ہیں مگر  سابقہ حکومت کی وجہ سےآئی ایم ایف کو ہم پر اعتبار نہیں آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی مشکلات ابھی آئیں گی اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مدت پوری کریں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے سینیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا کہ ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، آپ بھی تو پاکستان کی حکومت ہیں، ہم آپ پر کس طرح اعتبار کریں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ یہ معاہدہ کیا کہ پیٹرولیم لیوی ٹیکس میں 30 روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔تحریک انصاف کی حکومت نے جو معاہدہ کیا بعد میں ان تمام شرائط کی دھجیاں بکھیر دیں جن کی مثال یہ ہے کہ مارچ میں دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں مگرجب عمران خان کو شکست کا اندازہ ہوا تو انہوں نے پیٹرول کی قیمت کم کر دی۔ جبکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا گیا تھا کہ لیوی اور سیلز ٹیکس بڑھائیں گے۔آئی ایم ایف تلا ہوا تھا کہ معاہدے تمام شقیں پوری کی جائیں اور ہمیں اعتبار نہیں ہے، ریاست کا طرہ امتیاز ہوتا ہے کہ معاہدے کی پاسداری کی جائے، یا تو آئی ایم ایف کی شرطیں نہ مانتے کہ ہم یہ کام نہیں کر سکتے 

انہوں نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے دن رات محنت کریں گے ہماری آئی ایم ایف سے شرائط تقریباً طے ہو گئی ہیں اور تاریخ میں پہلی بار جینوئن ٹیکس لگایا جا رہا ہے انہوں نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی، ہمیں اپنی مالیاتی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے جس کے بعد ورلڈ بینک اور ایشین بینک بھی ہم سے رجوع کریں گے اور آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد اسلامی ممالک سے بھی تعاون پروان چڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے سوچ تھی اصلاحات کر کے انتخابات کی طرف جائیں لیکن اتحادی حکومت میں کچھ کی سوچ حق میں اور کچھ کی مخالفت میں تھی پھر اتحادیوں نے فیـصلہ کیا کہ حکومت مدت پوری کرے گی۔ سابقہ حکومت کے غلط فیصلوں کا خمیازہ آج عوام بھگت رہے ہیں، سابقہ حکومت نے خزانہ خالی کیا اور مافیا کی موجیں کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں شکست مقدر میں نظر آئی تو اچانک تیل کی قیمتیں کم کر دیں لیکن اب ہم تیل اور گیس کی قیمتیں عالمی منڈی کے حساب سے رکھیں گے جبکہ آئی ایم ایف کو اعتبار نہیں اس لیے ابھی مشکلات آنی ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین جیسے دوست ممالک نے ہمیشہ مالی طور پر ہمارا ساتھ دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ قومیں آگے نکل گئیں جنہوں نے اتحاد اور یقین کے ساتھ کام کیا اور ماضی پر رونے دھونے کے بجائے فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہمیں بہتری لانی ہے اور اللہ اسی قوم کی تقدیر بدلتا ہے جو خود اپنی تقدیر بدلنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ نے بے پناہ قدرتی دولت سے مالا مال کیا ہے، ریکوڈک دیکھ لیں اربوں کھربوں کے خزانے ہیں لیکن اربوں کھربوں کے خزانے ہم آج بھی نکالنے سے قاصر ہیں اور میں دکھی دل کے ساتھ بیان کر رہا ہوں کہ چین کب تک ہماری مدد کرے گا۔ چین اور سعودی عرب کہتا ہو گا کہ کب تک یہ خود سے کھڑے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسکینڈلز ہیں اور اربوں کی سبسڈی دی گئی۔ اب اگر گھبرائیں گے تو کیا کریں گے اس لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ ریاست بچ جائے سیاست کی فکر نہیں اسی سوچ کے تحت فیصلے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک سے ہمارے تجارت کے رشتے بڑھیں گے۔ قوم کو خوشحالی اور ترقی کی طرف لے کر جانا ہماری ذمہ داری ہو گی اور مل کر شبانہ روز محنت کریں، قومی ترقی کے فیصلے سر فہرست رکھیں۔ محنت کر کے قوم کی ترقی اور خوشحالی کی طرف بڑھنا ہو گا۔شہباز شریف نے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے مزید اقدامات اٹھائیں گے اور مفت علاج ختم کر دیا گیا جبکہ لیپ ٹاپ پر تنقید کی جاتی تھیں اور پھر کورونا میں وہی لیپ ٹاپ روزگار کا وسیلہ بنا۔ نواز شریف حکومت کے تمام اچھے کام ختم کر دیئے گئے اور بڑے بڑے بلنڈرز کیے گئے۔ چین، ترکی، سعودی عرب سے تعلقات بھی خراب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دن رات محنت کر کے خون پسینہ بہا کر مزدور کے لیے خوشحالی لانی ہے۔ ابھی دیر نہیں ہوئی اور میرا ایمان ہے مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے گندم، چینی اور دیگر اشیا پر سبسڈی دے کر ملک کا خزانہ خالی کردیا اور سکینڈل پر سکینڈل کرتے رہے جس کی وجہ سے ہم قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہیں اور مسلم لیگ کے قائد نواز شریف سمیت تمام قیادت اس بات پر دکھی ہے کہ قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن سب کے ذہن میں ایک بات تھی کہ پہلے ریاست پھر سیاست، اگر ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں