آئی ایم ایف کا کھاد فیکٹریوں کو سستی گیس بند کرنے،رئیل سٹیٹ کوٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ

اسلام آباد(نیوزٹویو) عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) نے کھاد فیکٹریوں کو سستی گیس کی فراہمی پر اعتراض کرتے ہو ئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت آخری اقتصادی جائزہ مذاکرات آج سے شروع ہوگئے ہیں‌اس حوالے سے آئی ایم ایف وفد نے جمعرات کو وزیرتوانائی، ایف بی آر، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام حکام سے ملاقاتیں کیں، ایف بی آر حکام نے وفد کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی پربریفنگ دی۔آئی ایم ایف وفد نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنا کرٹیکس سسٹم میں لانے کا مطالبہ کیا ہےا، آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتیں مستحکم ہیں، پاکستان میں نرخوں میں اضافہ تشویشناک ہیں۔
آئی ایف ایم کے وفد کووزارت توانائی کےحکام نے گردشی قرضہ، ٹیرف آؤٹ لک، کاسٹ سائیڈ ریفامز بارے بھی آگاہ کیا، ایف بی آر حکام نے ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی ، ذرائع وزارت خزانہ نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد، آؤٹ لک اور ڈویلپمنٹ پر وفد کو معلومات فراہم کیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے فرٹیلائزر پلانٹس کو سستی گیس کی فراہمی کو جلد ختم کرنے کا اقدامات کا مطالبہ اور عالمی مارکیٹ میں کموڈیٹی پرائس مستحکم اور پاکستان میں نرخوں بڑھنے پر بھی اظہار تشویش کیا۔
وفد کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکسیشن اور ریٹیلرز کیلئے ٹیکس میکنزم پر بریفنگ دی گئی، آئی ایم ایف وفد نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر، مینوفیکچرر شعبے اور ریٹیلرز پر ٹیکس اقدامات اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنا کر ٹیکس سسٹم میں لانے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس اور اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف وفد کی سٹیٹ بینک حکام سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں