آزادی کی حفاظت،خون کا آخری قطرہ تک بہانےکاعزم،جوہری قوت بن سکتے ہیں تومعاشی کیوں نہیں؟وزیراعظم

اسلام آباد(نیوزٹویو) وزیراعظم شہباز شریف نےقوم کوپاکستان کے75 ویں یوم آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آزادی کی حفاظت کے لیےخون کاآخری قطرہ تک بہائیں گے ہم اپنی بہادر افواج کے ساتھ مل کر ملک دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔  بحیثیت قوم آج ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا اس کے لیے ہمیں نیشنل ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے اپنے بزرگوں کی طرح پاکستان کو دنیا کی معاشی قوت بنانے کا عہد کیا ہے۔ اگر ہم جوہری قوت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت کیوں نہیں بن سکتے؟جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے آج ہم یوم آزادی منا رہے ہیں، میں دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو دل کی گہرائی سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا مشاہیر پاکستان کی عظمت کو سلام جن کی وجہ سے آزاد وطن میسر آیا، یہ ملک آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے حاصل کیا گیا تھا، پاکستان ہمارے آبا و اجداد کی عظیم قربانیوں کا ثمر ہے، بہادر افواج سے مل کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیں گے شہباز شریف نے کہا میں پاکستان کی ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کے کردار کو سراہتا ہوں، جب قومیں اجتماعی نصب العین طے کرتی ہیں تو پہاڑ اور سمندر بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے، ملکی حصول میں جدوجہد کرنے والی اقلیتوں کی جدوجہد کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔

انھوں ںے کہا قیام پاکستان کا ایک مقصد مکمل ہو چکا، دوسرامقصد ہنوز جاری ہے، قیام پاکستان کا دوسرا مقصد ہم سب نے مل کر پورا کرنا ہے، دعا ہے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کو بھی جلد آزادی ملےوزیر اعظم نے کہا نیشنل ڈائیلاگ کی اشد ضرورت ہے، کسی بھی قوم کے لیے اندرونی خلفشار، تقسیم، انتشار سے بڑھ کر کوئی چیز خطرناک نہیں، آزادی کی حفاظت کے لیے خون کا آخری قطرہ تک بہائیں گےشہباز شریف نے کہا آج کا دن پاکستانی سول سوسائٹی کی خدمات کے اعتراف کا بھی دن ہے، عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، وطن عزیز ایک مقدس امانت اور مشن ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا، سیکڑوں لوگ زندگی کی بازی ہار گئے، لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہوگئے، اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور زخمی ہونے والوں کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی پاکستان کی ولولہ انگیز داستان ہمارے لیے ایک سبق ہے کہ جب قومیں کوئی مقصد طے کر لیتی ہیں تو پھر کوئی طاقت اس کو نصب العین کو حاصل کرنے سے روک نہیں سکتی، مشکلات کے پہاڑ اور سمندر بھی اس مقصد کے حصول کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔

شہباز شریف نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے افکار سے پھوٹنے والی روشنی کے بارے میں مخالفین مایوسیاں پھیلاتے تھے کہ پاکستان کبھی قائم نہیں ہوسکتا لیکن مشاہیر پاکستان کی عظت کو سلام ہے کہ جن کی جدوجہد، آہنی عزم نے مایوسیوں کو پاش پاش کردیا اور آج ہم ایک آزاد، خودمختار جمہوری ملک کی فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے سالہا سال سامراج کے ظلم و ستم کو برداشت کیا، ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے، انہوں نے خون کے دریا عبور کیے، شہادتیں دیں، تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کرتے ہوئے اپنے پیاروں کو کھودیا لیکن اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب و کامران رہے

شہباز شریف نے کہا کہ وطن عزیز ایک مقدس امانت اور ایک مشن ہے، اس کا مرحلہ قیام پاکستان کی شکل میں مکمل ہوچکا لیکن اس مشن کا دوسرا مرحلہ تاحال نامکمل ہے، ایک مشن ہمارے اسلاف نے بے مثال قربانیوں اور جدوجہد سے مکمل کیا لیکن دوسرا مشن ہم نے پورا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دوسرا مشن ان مقاصد کو عملی تعبیر دینے کا ہے جو قیام پاکستان کی اصل بنیاد ہیں جن کا ذکر 23 مارچ 1940 کو منظور ہونے والی قرارداد پاکستان میں موجود ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جس ملک کو تقسیم کے وقت اس کے اپنے جائز وسائل سے بھی محروم کردیا گیا تھا وہ آج دنیا کی معزز اقوام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، صنعت و حرفت اور معیشت میں ترقی کر رہا ہے، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ذہین اور قابل ترین افراد پیدا کر رہا ہے، پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی جوہری قوت ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے جوہری پروگرام کا آغاز کیا اور میرے قائد محمد نواز شریف نے اس کو پایۂ تکمیل پہنچایا، اس کارنامے سے وابستہ تمام افراد اور ادارے پاکستان کے محسن ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی امن کی کوششوں میں پاکستان کا کردار نمایاں ہے، کھیل کے میدانوں میں ہمارے کھلاڑیوں نے پاکستان کا پرچم سربلند کیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے ترقی نہیں کی، تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ جس تسلسل، توجہ اور رفتار سے ہم نے اپنی منزل کو حاصل کرنا تھا اس میں ہم سے اجتماعی کوتاہیاں ہوئی ہیں، یہ مشن آج ہمارے سامنے ہے اور جسے ہم نے پورا کرنا ہے۔ بحیثیت قوم آج ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا، اس کے لیے ہمیں نیشنل ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ماضی کی غلطیوں کی واضح نشاندہی کے ساتھ ساتھ اصلاح احوال کی مخلصانہ جدوجہد کا آغاز ہو۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کوششوں کا نکتۂ آغاز میثاق معیشت بن سکتا ہے، اپنے بزرگوں کی طرح ہم نے پاکستان کو دنیا کی معاشی قوت بنانے کا عہد کیا ہے، ہمیں دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کا ہدف قومی مقرر کرنا ہوگا، یہی مستقبل کی راہ ہے، اگر ہم جوہری قوت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت کیوں نہیں بن سکتے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں