آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس، عدالت نےاسحاق ڈار کو بری کر دیا

اسلام آباد(نیوزٹویو)احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس سے متعلق ریفرنس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسحاق ڈار کو بری کر دیا۔ 

احتساب عدالت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس پر جج محمد بشیر نے سماعت۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں کیس پر سماعت کے لیے وکیل صفائی قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

نیب پراسکیوٹر نے اسحاق ڈار سے متعلق تحریری بیان احتساب عدالت میں جمع کروا دیا۔

نیب کی کلین چٹ کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی بریت کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 3 شریک ملزمان کو بھی بری کر دیا۔

دورانِ سماعت وکیل صفائی، قاضی مصباح نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف کیس کے شواہد قلمبند کیے گئے ہیں، عدالت خود اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ شواہد کافی نہیں ہیں، آپ نیب کا بیان ضرور لکھیں، عدالت اس بیان سے قبل بھی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ شواہد ناکافی ہیں۔

دوسری جانب نیب پراسکیوٹر افضل قریشی نے دورانِ سماعت عدالت میں کہا کہ عدالتی حکم پرتحریری بیان دیا ہے، میرٹ سے متعلق جو بھی ہے وہ عدالت نے خود لکھنا ہے جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ پورے ٹرائل کے گواہوں کے بیانات آپ کی موجودگی میں ہوئے، عدالت اپنی فائنڈنگز بھی فیصلے میں لکھے کیونکہ ٹرائل میں گواہوں کے بیانات اور جرح ہوئی۔

نیب پراسکیوٹر افضل قریشی نے مزید کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر شاہ نے عدالت میں بیان دینے کی ہدایت کی۔

اس دوران احتساب عدالت نے نیب پرایسکیوٹر کو نیب آرڈیننس کے سیکشن 31 بی پڑھنے کی ہدایت کی۔

وکیل صفائی قاضی مصباح نے عدالت میں مزید کہا کہ اس کیس میں فرد جرم عائد ہوچکی ہے، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ شواہد موجود نہیں اس لیے کیس بند کیا جا رہا ہے، الزام ثابت نہ ہونے کی صورت میں اسحاق ڈار کو بری کرنا چاہیے تھا، اسحاق ڈار کےخلاف نیب کے پاس شواہد نہیں، بریت ہونی چاہیے۔

نیب پراسیکیوٹر کے مطابق اسحاق ڈار کےخلاف ثبوت ہیں نہ مزید تحقیقات کی ڈائریکشن۔

وکیل صفائی کے مطابق اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن میں تمام گوشوارے جمع کرائے تھے۔

واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس 2017ء میں بنا تھا۔

احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس داخل دفتر کر دیا تھا جس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس پر دوبارہ سماعت کی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں