آٹھ میل کے ٹریک کے اندر خرابی تھی،کوچ نمبردس میں بفرز مسنگ تھے،وزیرریلوے اعظم سواتی

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے اعظم سوا تی نے کہا کہ حادثے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جا رہا ہے کسی صورت معاف نہیں کیا جا ئے گا8میل کے ٹریک کے اندر کو ئی خرابی تھی  ریلوے کی اپ گریڈیشن کے سوا حادثات کو روکنے کو ئی طریقہ نہیں ہے اس کے لیے 620 ارب کی ضرورت ہے وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی نے ڈہرکی حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملت ایکسپریس کی کوچ نمبر 10 میں بفرز مسنگ تھے اور بولٹ بھی ٹوٹے ہوئے تھےانہوں نے کہا کہ ڈہرکی ٹرین حادثہ معمولی نہیں تھا۔ اس میں  63افراد جاں بحق ہوئے اور20زیرعلاج ہیں۔ زخمیوں میں 3 کی حالت تشویشناک ہےزخمیوں کے لواحقین کے ساتھ ہمارے افسران موجود ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 15لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ 20 ہزارسے3 لاکھ تک قانون کےمطابق زخمیوں کودیا جاتا ہے حادثے کاشکار ہونے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پرانی تھیں۔ کوچز 50سال پرانی ہیں ملت ٹرین جب کراچی سے چلی تو بوگیاں ہل رہی تھیں۔ حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی 3بجکر38منٹ پرملت ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا۔ ٹرین کی 12بوگیاں ڈی ریل ہوئیں جوحادثے کی وجہ بنی۔ جب حادثہ ہوا تو جانیں بچانے کابھی موقع نہیں ملا۔ ملت ایکسپریس کی بوگیاں دوسرے ٹریک پر آگئیں۔ اسی دوران دوسری ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی سرسید ایکسپریس  کے ڈرائیور کو موقع نہیں ملا۔ 8 میل کےٹریک کےاندرکوئی خرابی تھی۔ ٹرین کی رفتار کی حدمقرر کی ہے کیونکہ خطرناک ٹریک ہے۔ واقعے کے بعد زخمیوں کی اسپتال منتقلی کےلیے آرمی ہیلی کاپٹرز موجود تھےاعظم سواتی نے بتایا کہ 2014سےآج تک ریلوے پر کوئی خرچہ نہیں ہوا۔ ریلوے ٹریکس کی صرف مرمت ہوئی ہے۔ سکھر ڈویژن کے ریلوے ٹریکس کوٹھیک نہیں کہوں گاوفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں ہرصورت ریلوے کانظام بہتر کرناہوگا، ریلوےٹریک کو اپ گریڈ کرنا ہے اور کوئی راستہ نہیں۔ ریلوےکی اپ گریڈیشن کیلئے 620 ارب روپے چاہئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں