اسرائیل نے 6گھنٹےکےلیےشمالی غزہ میں انخلاکی راہداری کھول دی ،شہدا کی تعداد ساڑھے10ہزار سے تجاوز

غزہ(ویب ڈیسک) اسرائیل نے 6گھنٹے کے لیے شمالی غزہ میں انخلا کی راہداری کھول دی۔عرب میڈیا کے لیے اسرئیلی فوج کے ترجمان کے مطابق صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک نقل و حرکت کی اجازت ہوگی۔انہوں نےبتایا کہ گزشتہ روز شمالی غزہ کے تقریباً 50 ہزار رہائشیوں نے جنوب کی طرف رخ کیاشمالی غزہ اب شدید جنگی علاقہ سمجھا جاتا ہے اور اسے خالی کرنے کا وقت ختم ہو رہا ہے۔
دوسری جانب غزہ پرگزشتہ ایک ماہ سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں تیزی آگئی ، ظالم فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سکولوں ، ہسپتالوں کے اطراف بمباری کی جبکہ جبالیا، نصیرات اور شاطئی کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا ۔اسرائیلی افواج کے حملوں سے عبادت گاہیں اور مساجد بھی محفوظ نہ رہ سکیں، اسرائیلی طیاروں نے طبی سامان کے قافلے پر بھی حملہ کیا ، خان یونس میں اسرائیلی بمباری سے 2 مساجد شہید کردی گئیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حملوں میں مزید 306 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جن میں 78خواتین اور 139 بچے شامل ہیں ۔مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعدا د 10 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 28 سو سے زائد خواتین شامل ہیں ۔
اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والوں میں 32 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 لاکھ شہری بے گھر ہیں ۔جب کہ اسرائیل کی جانب سے مریضوں کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں اموات کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں کہیں واضح غلطی ہے۔
ادھر غزہ شہر میں سڑکوں پر جھڑپیں جاری ہیں، غزہ میں داخل ہونے والی صیہونی فوج کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے ، اسرائیلی فوج کے خلاف حماس کے جنگجو گھات لگا کر حملے کر رہے ہیں۔
امریکا نے کہا ہے کہ اس ’جنگ‘ کے خاتمے کے بعد غزہ پر فلسطینیوں کو حکومت کرنی چاہیے، قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے یہ موقف سامنے آیا تھا کہ وہ غزہ کی سیکیورٹی کو غیر معینہ مدت تک سنبھال لے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ایک ٹیلی ویژن بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ حماس نے شمالی غزہ کا کنٹرول کھو دیا ہے، ہزاروں شہری وہاں سے جنوب کی جانب منتقل ہو چکے ہیں۔جنگ بندی نہیں ہوگی لیکن اسرائیل مخصوص اوقات میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حملوں میں توقف کی اجازت دیتا رہا ہے تاکہ لوگ جنوب کی جانب نقل مکانی کر سکیں۔
اقوام متحدہ کی غیر سرکاری تنظیمیں، عرب دنیا کے رہنما اور دنیا کے دیگر ممالک جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔عالمی سفارتی کوششوں کے بعد غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے بعد 3 روز کی جنگ بندی کا امکان ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق 12 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 3 دن سیز فائر کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں، ان یرغمالیوں میں 6 امریکی شہری بھی شامل ہیں ، اس3 روزہ جنگ بندی کا مقصد غزہ میں امداد پہنچانا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں