اسرائیل کا ایران پر حملہ ،میزائل داغ دئیے،ایران کی تردید،کو ئی نقصان نہیں ہوا

تہران (نیوزٹویو)اسرائیل نے ایران کی جانب سے ڈرون حملوں کے جواب میں کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دئیے، تاہم ایران نے اِن میزائل حملوں کی تردید کردی ہے۔ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی کے صوبے اصفہان کے ایئرپورٹ پر دھماکے کی آواز سنی گئی تھی جس کے بعد پروازیں معطل کر دی گئیں، جب کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا تھا۔ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہان میں سنی جانے والی دھماکوں کی وجہ معلوم نہیں ہے، حالانکہ امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر ’میزائل داغے‘ ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجکر 30 منٹ پر اصفہان پر تین ڈرون حملے کیے گئے، ایرانی فضائیہ نے تینوں ڈرون مار گرائے، تاہم اب صورتحال کنٹرول میں ہے اور معطل پروازیں بحال کردی گئی ہیں۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے میزائل داغے جانے کا دعویٰ بھی مسترد کردیا۔عرب ٹی وی الجزیرہ کے مطابق شام اور عراق میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر سیووش میہندوست نے کہا کہ رات بھر ہونے والے حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ان کا کہنا ہے کہ اصفہان میں جو زوردار آواز سنی گئی وہ مشکوک اشیا پر فضائی دفاعی فائرنگ کی وجہ سے تھی۔
ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق اصفہانی دھماکوں کی آوازیں سننے کے بعد شہر میں جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران کو جوابی کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔امریکا اور کئی یورپی ممالک اسرائیل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جواب نہ دیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کہا کہ وہ ایران کے حملوں کو اپنی جیت سمجھیں کیونکہ ایران اپنے ہی حملے میں بڑی حد تک ناکام رہا اور اسرائیل نے اپنے دفاع کی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔بائیڈن نے نیتن یاہو پر پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ امریکا جواب میں ایران کے خلاف کسی بھی جارحانہ کارروائی میں حصہ نہیں لے گا۔
اصفہانی اسٹریٹجک طور پر اہم صوبہ سمجھا جاتا ہے اور یہاں ملٹری ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سمیت کئی اہم تنصیبات اور ایرانی جوہری سائٹس موجود ہیں۔اس صوبے میں نتنز شہر بھی شامل ہے جو کہ ایران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کا مرکز ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایران کو نقصان پہنچایا تو فوری، سخت اور وسیع پیمانے پر سنگین ردعمل ہوگا اور اس کے لیے وہ مزید 12 دن انتظار نہیں کریں گے۔
تجزیہ کار اور مبصرین اسرائیل غزہ جنگ دیگر خطے میں پھیلنے کے خطرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
غزہ پر اسرائیل کا حملہ اس وقت شروع ہوا جب 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں اسرائیل کے ایک ہزار 200 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک 33 ہزار 970 افراد شہید اور 76 ہزار 770 زخمی ہو چکے ہیں۔
ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے لبنان، یمن اور عراق سے حملے شروع کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ روز اسی امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے ’عید فسح‘ کے مذہبی تہوار کی تعطیلات گزرنے تک ایران پر حملہ نہ کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے آپریشن ٹرو پرامس کا نام دیا گیا ہے۔حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں