اسلامی نظریاتی کونسل نے ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کو شریعت کے خلاف قرار دے دیا

اسلام آباد(نیوزٹؤیو) اسلامی نظریاتی کونسل نے ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کو شریعت کے خلاف قرار دے دیا ہے ۔ اور کہا ہے کہ قانون کی متعدد شقیں شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں، حکومت قانون کے جائزہ کیلئے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دےاسلامی نظریاتی کونسل کا اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، اجلاس میں حقیقی انٹرسیکس افراد کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا اور تجویز دی گئی کہ ٹرانسجینڈر افراد کے بارے میں موجودہ ایکٹ کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے۔

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی خواجہ سراؤں کے بارے میں موجودہ قانون کا تفصیلی جائزہ لے، اس مسئلے کے ہر پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے جامع قانون سازی کی جاسکے، موجودہ ایکٹ میں مجموعی طور پر متعدد دفعات شرعی اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں، یہ نت نئے معاشرتی مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے، نیب قانون سے متعلق کونسل کی دیگر سفارشات کو بھی شامل کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق ترمیمی بل 2022ء پیش کردیا تھا جسے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا تھا جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کی 3 شقیں زیر بحث ہیں، بل پر سیاست کرنے کے بجائے رہنمائی کی جائے۔ انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس معاملے پر خلاف شریعت کوئی کام نہیں ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں