اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین سی ڈی اے کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری

اسلام آباد(نیوزٹویو) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔

ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ سی ڈی اے تابندہ طارق، ممبر اسٹیٹ طارق سلام کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نظام الحق صدیقی کی جانب سے سیکٹر آئی 10 تھری میں ایک پلاٹ خریدا گیا۔

سی ڈی اے نے 6 جون 2013 کو پلاٹ درخواست گزار کے نام ٹرانسفر کیا۔درخواست گزار نے پلاٹ کا قبضہ حاصل کرنے کیلئے اپلائی کیا تو بتایا گیا کہ پلاٹ قبرستان میں واقع ہے۔

حکم نامے میں مزید کیا گیا کہ درخواست گزار کو بتایا گیا کہ پلاٹ کر دو قبریں بھی موجود ہیں، قبضہ نہیں دیا جاسکتا،سی ڈی اے نے درخواست گزار کو متبادل جگہ پر پلاٹ فراہم کرنے کیلئے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا،۵ سال سے درخواست گزار کو پلاٹ کا قبضہ دیا گیا نہ متبادل فراہم کیا گیا۔

درخواست گزار نے پلاٹ الاٹمنٹ نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

سی ڈی اے نے عدالت میں جواب جمع کرایا اور کہا کہ متبادل پلاٹ الاٹ کرنے کا عمل جاری ہے،سی ڈی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار کو 30 روز میں پلاٹ الاٹ کردیا جائے گا۔

عدالت نے سی ڈی اے کے جواب کے بعد درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دی۔

بعد ازاں سی ڈی اے نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا پاس کیا نہ ہی وکیل کے دعوے کو پورا کیا۔درخواست گزار نے توہین عدالت کی کارروائی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ تابندہ طارق نے عدالت کو بتایا کہ ممبر پلاننگ کی پوسٹ خالی ہونے کے باعث معاملہ التوا کا شکار تھا۔ ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ تابندہ طارق نے بتایا کہ ممبر پلاننگ کی تعیناتی ہوچکی ہے، کچھ وقت میں معاملہ حل ہوجائے گا۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیاعدالت نے ایک ہفتے میں ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ تابندہ طارق کو عدالتی حکم پر عملدرآمد کا حکم دیا، جبکہ تابندہ طارق نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے بجائے اپنے وکیل کو ہی سی ڈی اے پینل سے خارج کرا دیا،
گزشتہ سماعت پر سی ڈی اے کے وکلاء نے موقف اپنایا کہ پلاٹ پر قبریں موجود ہی نہیں ہیں۔سی ڈی اے کا نیا موقف ماضی میں جمع کرائے گئے جوابات اور دستاویزات سے متصادم ہے۔

عدالت کو یہ جان کر حیرانگی ہوئی کہ پلاٹ 6 جون 2013 کو ہی درخواست گزار کے نام الاٹ کردیا گیا تھا۔درخواست گزار گزشتہ 10 سال سے سی ڈی اے کے دفتر کے چکر کاٹتے رہے لیکن ان کا معاملہ حل ہی نہ کیا گیا۔

اس ضمن میں عدالت نے فریقین کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔فریقین کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہو نے کا حکم جاری کر دیا گیا۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ فرقین بتائیں ان کو کیوں توہین عدالت کے تحت سزا نہ سنائی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں