افغانستان کےساتھ تمام سرحدی گزرگاہیں کھول دیں،کوئی نہیں جانتا افغانستان کےحالا ت کب اورکیسےٹھیک ہوں،ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد(نیوزٹویو)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تما سرحدی گزرگاہیں کھول دی گئیں ہیں پاک افغان سرحد پر قانونی دستاویزات کے ساتھ نقل و حرکت کی اجازت ہوگی تجارت معمول کے مطابق جاری رہے گی کوئی نہیں جانتا افغانستان کے حا لات کب اور کیسے معمول پر آئیں گےافغانستان سے تعاون کا ارادہ ہے دیکھیں گے کہ کیسی حکومت بنتی ہےافغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال غیر متوقع تھی اسی تناظر میں سیکیورٹی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ ہماری طرف سرحد محفوظ ہے۔ توقع ہے طالبان اپنے وعدوں پر عمل کرینگے۔ شہدا کے گھروں میں جا کر سلام کرنے کی مہم کا آغاز یکم ستمبر سے ہو گاراولپنڈی میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سرحد بالکل محفوظ ہے افغانستان میں 15 اگست کے بعد تیزی سے تبدیلی آئی پاکستان نے پہلے سے ہی اقدامات کرتے ہوئے نقل وحرکت کو کنٹرول کر لیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں امن کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے گئے۔ ہم نے پاک افغان بارڈر کیلئے بہترین اقدامات کیے۔ صورتحال سامنے رکھتے ہوئے چیک پوائنٹس پر دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے حد قربانیاں دیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں دیں۔ پاکستان کو 2013ء میں دہشتگردی کے 90 بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا لیکن قوم کی حمایت سے ہم نے کامیابی حاصل کی انہوں نے کہا کہ 15 اگست کے بعد سے سرحدی گزرگاہیں تجارت کیلئے کھولی جا چکی ہیں۔ سرحد پر قانونی دستاویزات کے ساتھ نقل وحمل کی اجازت ہے۔ سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں، کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم نے افغان سپیشل فورس کو ٹریننگ کی پیشکش کی تھی لیکن صرف 6 افغان کیڈٹ افسر ٹریننگ کے لیے پاکستان آئے، ہزاروں افغان اہلکار بھارت سے ٹریننگ لیتے رہے ہیںافغانستان میں بھارت کا کردارہمیشہ منفی رہا۔ اب افغان فوج کہاں گئی کچھ علم نہیں۔15 بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری پاکستان کونقصان پہنچانے کیلئےتھی،بھارت افغان قیادت کے ذہن میں زہر بھرتا رہا اب بھارت کا اثر خطے اور افغانستان سے ختم ہوگا۔ اگست کے بعد افغان بارڈر متعدد بار بند اور کھولا گیاطالبان نےافغان سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہ کرنےکی یقین دہانی کرائی، ہم نے افغان آرمی کی پوری بریگیڈ کو تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کی۔کالعدم ٹی ٹی پی نےکارروائی کی توہماری پوری تیاری ہے۔ سابق افغان قیادت کوٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سےآگاہ کرتےرہے ۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان کے حالات کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا بڑا منصوبہ تھا۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90 فیصد جبکہ ایرانی سرحد کے ساتھ 50 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے۔ سرحد پر 2 ہزار سے زائد پاکستانی چوکیاں موجود ہیں لیکن افغانستان کی صرف 350 چوکیاں تھیں۔موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے 2014ء سے تیاریاں کر رہے تھے۔ آرمی چیف نے مشرقی سرحد کو محفوظ بنانے کا وژن دیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی پر پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔ داسو، لاہور، کوئٹہ اور گوادر میں دہشتگردی واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کر دیا ہےانہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا نقصان ہو، 2013 میں پاکستان کو دہشتگردی کے 90بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا، قوم کی حمایت سے مسلح افواج نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی،ہمیں شہدا کے گھروں میں جا کر انہیں سلام کرنا ہے مہم کا  آغاز یکم ستمبر سے کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں