اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی بار غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی ہے۔امریکہ نے قرار داد ویٹو کرنے کی بجائے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔فوری جنگ بندی کی قرارداد سلامتی کونسل کے 10 ارکان نے پیش کی جن میں الجیریا ، جنوبی کوریا، جاپان ، ایکواڈور ، سوئٹزرلینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔بعدازاں، قرار داد پر ووٹنگ ہوئی اور 14 ممالک کی حمایت سے قرارداد کو منظور کرلیا گیا۔
قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔14 ممالک نے جنگ بندی کی قرارداد کے مسودے کی حمایت کی جبکہ جنگ بندی کے لیے بڑھتے عالمی دباؤ کے درمیان رمضان میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد پرامریکا نے اس بار قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا اور ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
مغربی میڈیا کے مطابق امریکا کا یہ اقدام غزہ میں اسرائیل کی جارحیت پر اس کے اور اس کے اتحادی اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلاف کا اشارہ ہے۔
وزارت صحت غزہ کے مطابق واشنگٹن نے غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اسرائیل پر تنقید کی ہے جہاں اسرائیلی حملوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
امریکا نے اسرائیل پر غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا بھی دباؤ ڈالا ہے جہاں پوری آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے قرارداد کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر فوری عمل درآمد ہونا چاہیے، سلامتی کونسل میں طویل انتظار کے بعد قرارداد منظور ہوئی ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ رمضان کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، غزہ میں مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سلامتی کونسل تعطل کا شکار تھی اور جنگ بندی کی کال پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں